جمعہ, 25 اپریل , 2025

لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی جلسہ رکوانے کی درخواست مسترد کر دی

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کا جلسہ رکوانے کی الگ درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دی۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس فاروق حیدر کی سربراہی میں 3 رکنی فل بینچ نے تحریک انصاف کو لاہور میں جلسے کی اجازت سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی۔

latest urdu news

ایڈوکیٹ ندیم سرور کی جانب سے جلسہ روکنے کیلئے دائر درخواست خارج کر دی گئی، عدالت کا کہنا تھا کہ آپ متاثرہ فریق نہیں ہیں۔

جلسہ کی اجازت کیلئے درخواست پر ڈپٹی کمشنر لاہور کو فیصلہ کرنے کا حکم بھی دے دیا۔

جسٹس فاروق حیدر نے ڈپٹی کمشنر لاہور کو ہدایات کی کہ قانون کے مطابق آج شام پانچ بجے تک فیصلہ کریں۔

دوران سماعت جسٹس فاروق حیدر نے ریمارکس دئیے کہ کمرہ عدالت میں تھوڑی جگہ بنائیں تا کہ فریقین کی حاضری لگا سکیں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نہیں آئے؟ جس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اسلام آباد ہیں، سرکاری وکیل نے جلسے سے متعلق درخواست ناقابل سماعت قرار دیکر مسترد کرنے کی استدعا کی۔

انہوں نے موقف اختیار کیا کہ عالیہ حمزہ نے جلسے کی اجازت کے لیے متعلقہ فورم سے رجوع نہیں کیا۔

عمر ایوب سمیت دیگر نے 21 ستمبر کو جلسے کی اجازت مانگی، ڈی آئی جی آپریشنز اور ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں تحریک انصاف کے ماضی کے روئیے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

اسلام آباد جلسے میں بھی پی ٹی آئی لیڈرز نے نفرت انگیز تقاریر کیں، صحافیوں کے خلاف نامناسب زبان استعمال ہوئی، جسٹس طارق ندیم نے چیف سیکرٹری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک ہے تو سب ہیں، آج جو اقتدار میں ہیں ماضی میں وہ حزب اختلاف میں تھے۔ ہر15 بیس دن بعد اس طرح کی کوئی رٹ دائر ہوجاتی ہے، کیا یہ بہتر نہ ہوگا ہم ہر ضلع میں جلسے کیلئے جگہ مختص کردیں؟

جسٹس طارق ندیم نے کہا کہ سارا کا سارا سسٹم چوک ہوا پڑا ہے، تمام افسران یہاں ہیں، لاہور بڑا شہر ہے یہاں جلسے کے لئے دو تین جگہیں مختص کردیں۔

جسٹس طارق ندیم نے کہا کہ یہاں صورتحال یہ ہے کہ آگے جلسہ ہورہا ہوتا ہے پیچھے جنازے رکے ہوتے ہیں۔

جسٹس طارق ندیم نے چیف سیکرٹری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئی ایسا کام کرجائیں جس سے آپ کو لوگ یاد رکھیں، آج یہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ جلسے کی اجازت نہیں مل رہی کل وہ کہہ رہے تھے۔

جسٹس طارق ندیم نے کہا کہ دنیا کہاں سے کہاں نکل گئی ہم آج بھی یہاں پھنسے ہیں، بولنے کی آزادی نہیں ہے جلسے کی اجازت نہیں ہے، اس موقع پر جسٹس فاروق حیدر کا کہنا تھا کہ ہم آپ سے یہ توقع نہیں کرتے کہ لوگوں کو غیر قانونی ہراساں کیا جائے۔

آئی جی پنجاب نے عدالت کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہماری طرف سے کسی کو ہراساں نہیں کیا جارہا، اس موقع پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ میرے گھر کے باہر ایک ہفتے سے پولیس کھڑی ہے۔

جسٹس فاروق حیدر نے ریمارکس میں کہا کہ یہ ریکارڈ پر ہے کہ درخواست گزار عالیہ حمزہ نے جلسے کی اجازت کے لیے ڈپٹی کمشنر کو کوئی درخواست نہیں دی۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالتی حکم پر ابھی ہاتھ سے لکھی درخواست ڈپٹی کمشنر کو دی۔

بعدازاں عدالت نے ڈپٹی کمشنر کو حکم دیا کہ شام پانچ بجے تک جلسے کی اجازت سے متعلق پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ کریں۔

News Alert Urdu

شیئر کریں:
frontpage hit counter