پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے لاہور میں 21 ستمبر کو جلسے کی اجازت کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا گیا ہے۔
نجی ٹی وی چینل کے مطابق درخواست عالیہ حمزہ اور امتیاز محمود شیخ کی جانب سے دائر کی گئی ہے، درخواست میں ڈپٹی کمشنر لاہور، پنجاب حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواستگزاروں کی جانب سے یہ مؤقف اپنایا گیا کہ سربراہ جے یوآئی (ف) مولانا فضل الرحمن نے مینار پاکستان پر جلسہ کیا لیکن تحریک انصاف کو جلسے کی اجازت نہیں دی جارہی جو غیر آئینی ہے۔
درخواست کے مطابق جلسے کی اجازت نہ ملنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی میں آتا ہے، ہائی کورٹ کی جانب سے 9 اگست کو ڈی سی لاہور کو جلسہ کرنے کی اجازت دینے کا حکم دیا گیا تھا۔
درخواست میں کہا گیا کہ ڈپٹی کمشنر کی جانب سے عدالتی احکامات پر عمل نہیں کیا گیا، استدعا ہے کہ عدالت 21 ستمبر کو لاہور میں جلسہ کرنے کی اجازے دے۔
دوسری جانب ڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان کا یہ کہنا تھا کہ یہ آئینی عدالت اس لیے بنانا چاہتے ہیں، کیونکہ یہ سپریم کورٹ سے ڈرے ہوئے ہیں۔
سابق وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ نئی ترامیم سے ملک کا مستقبل تباہ ہو جائے گا، آئینی ترمیم کا مقصد صرف مجھے جیل میں رکھنا ہے۔
عمران خان کا یہ کہنا تھا کہ حکمرانوں نے عدلیہ کا بیڑا غرق کرنے کا فیصلہ کیا ہے، انتخابات میں ہونیوالے فراڈ کو چھپانے کیلئے یہ سب کچھ کیا جارہا ہے۔
سابق وزیراعظم کا یہ کہنا تھا کہ یہ ڈرے ہوئے ہیں اگر الیکشن کھل گیا تو سب کچھ ریورس ہو جائے گا، یہ سمجھتے ہیں کہ ہم اسکے خلاف خاموش رہیں گے، لیکن ہم احتجاج کریں گے۔