جمعہ, 25 اپریل , 2025

عمران خان کی روپوش رہنماؤں کو باہر آنے کی ہدایت کی خبروں کی تردید

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

سابق وزیر اعظم عمران خان نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران ان خبروں کی تردید کی جن میں کہا جا رہا تھا کہ انہوں نے روپوش رہنماؤں کو سامنے آنے کی ہدایت کی ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کسی بھی روپوش رہنما کو باہر آنے کا نہیں کہا کیونکہ اگر وہ باہر آئیں گے تو انہیں اغوا کر لیا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان رہنماؤں کو یہی ہدایت ہے کہ فی الحال روپوش ہی رہیں۔

latest urdu news

بانی پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمیں جیل سے ڈر نہیں لگتا مسئلہ یہ ہے ہمارے لوگوں کو اٹھا لیا جاتا ہے۔انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ لاہور کے صدر سمیت اظہر مشوانی کے دو بھائیوں کو اغوا کیا گیا ہے اور جیل سے ایک ڈپٹی سپرینٹنڈنٹ کو بھی اٹھا لیا گیا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیر اعظم سے سوال کیا ہے کہ وہ اغوا شدہ لوگوں کا معاملہ کیوں نہیں دیکھتے، اوراگر ان کا پلان بی بن گیا اور شہبازشریف عہدے سے اتر گئے تو وہ بھی اغوا ہوسکتے ہیں۔

عمران خان نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ حکومت ان کے ساتھ مل کر پی ٹی آئی کا مینڈیٹ چوری کرنے کی سازش کر رہی ہے۔ جیسے ہی قاضی فائز عیسیٰ جائیں گے اور چار حلقے کھلیں گے، حکومت خود بخود گر جائے گی۔

انہوں نے اس بات پر بھی حیرت کا اظہار کیا کہ پی ٹی آئی کے رہنما بڑے مارجن سے جیتے ہیں،حیرانی ہے عون چوہدری نے ایک لاکھ سے زائد ووٹ حاصل کیے،
عمران خان نے کہا کہ ملک کو بنانا ریپبلک بنا دیا گیا ہے، اور عوام کا حکمرانوں پر اعتماد ختم ہو چکا ہے۔

حکومت دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کا الزام پی ٹی آئی پر لگا رہی ہے،عمران خان نے افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب امریکہ نے اگست میں افغانستان چھوڑا تو ستمبر میں ہم نے تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خاتمے کے لیے افغان حکومت سے بات چیت کی تھی، اور وہ اس میں مکمل تعاون کے لیے تیار تھے۔جنرل فیض حمید نے اپوزیشن کو بریفنگ بھی دی تھی،لیکن اکتوبر میں نواز شریف کے مطالبے پر جنرل فیض حمید کو ہٹا دیا گیا جس کے بعد افغان حکومت سے مذاکرات کا پلان ختم ہوگیا۔

سابق وزیر اعظم عمران خان نے دہشت گردی کے حالیہ واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی سے ملک تباہ ہو رہا ہے اور وہ ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے موجودہ حالات، کچے میں ڈاکوؤں کے حملے اور سٹریٹ کرائمز کے واقعات کا نزلہ اسٹیبلشمنٹ پر گر رہا ہے۔ عمران خان نے دعویٰ کیا کہ ان کے دور حکومت میں خفیہ ادارے دہشت گردی روکنے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے تھے، لیکن آج وہی ادارے پی ٹی آئی کے پیچھے لگے ہوئے ہیں جس سے اختلافات اور نفرتیں مزید بڑھ رہی ہیں۔

انہوں نے کسی ادارے کا نام لیے بغیر کہا کہ "آپ نے پتلے بٹھا دیے ہیں جن کی کوئی جڑیں نہیں ہیں، یہ صرف پیسے بنا رہے ہیں۔” عمران خان نے دوبارہ اپنا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ "آپ کو مینڈیٹ واپس کرنا ہوگا”۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں امن شفاف انتخابات کے ذریعے آتا ہے اور انڈیا کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہاں 70 کروڑ لوگوں نے ووٹ ڈالا، اور کسی نے اعتراض نہیں کیا۔”انڈیا میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال ہو رہا ہے، اور میں بھی پاکستان میں ای وی ایم لانا چاہتا تھا، مگر جنرل باجوہ، الیکشن کمیشن اور پیپلز پارٹی نے اس کی راہ میں رکاوٹ ڈالی اور ای وی ایم کو آنے نہیں دیا۔”

آخر میں سابق وزیر اعظم عمران خان نے مزید کہا، "8 فروری کو ہمارے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا، لیکن اب 8 ستمبر کو اسلام آباد میں ہر صورت جلسہ ہوگا، میں پوری قوم کو دعوت دیتا ہوں کہ 8 ستمبر کو باہر نکلیں۔”

News Alert Urdu

شیئر کریں:
frontpage hit counter