راولپنڈی سے اطلاعات کے مطابق تحریک انصاف کے بانی عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ٹو کیس میں ایک نیا موڑ اس وقت سامنے آیا جب ان کی بہن علیمہ خان نے ان کے وکیل قوسین مفتی کو اڈیالہ جیل کے اندر جانے سے روک دیا۔
اڈیالہ جیل میں قائم عدالت میں اسپیشل جج سینٹرل صبح ساڑھے 10 بجے سے سماعت کے لیے موجود تھے اور وہ وکلاء کی آمد کے منتظر رہے، تاہم بانی پی ٹی آئی کا کوئی بھی وکیل پیش نہ ہو سکا۔
عدالتی ذرائع کے مطابق علیمہ خان نے جیل کے داخلی دروازے پر قوسین مفتی کو اس وقت روک لیا جب انہیں معلوم ہوا کہ عمران خان کی فیملی، سلمان اکرم راجہ اور علی ظفر کو جیل کے اندر جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی، علیمہ خان نے واضح طور پر کہا کہ جب تک یہ تمام افراد عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں پاتے، وکیل بھی عدالت میں پیش نہیں ہو گا۔
اس صورتِ حال کے باعث اسپیشل جج سینٹرل اور پراسیکیوشن ٹیم کو ساڑھے تین گھنٹے طویل انتظار کے بعد اڈیالہ جیل سے واپس جانا پڑا،کیس کی رسمی کارروائی کے دوران صرف بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی حاضری لگائی گئی، جبکہ وکیل کی عدم موجودگی کے باعث عدالت نے بغیر کسی کارروائی کے کیس کی مزید سماعت 29 جولائی تک ملتوی کر دی۔
یہ معاملہ سیاسی اور قانونی حلقوں میں خاصی توجہ حاصل کر رہا ہے اور اس کی آئندہ تاریخ پر صورتحال مزید واضح ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔