تحریک انصاف کے رہنما اور سینیٹر شبلی فراز کا نام سفری پابندی کی فہرست سے نکال دیا گیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری نے عدالتی حکم کے باوجود شبلی فراز کا نام سفری پابندی کی فہرست سے نہ نکالنے پر توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔
شبلی فراز کے وکیل فیصل چوہدری ایڈووکیٹ، ایف آئی اے اور پاسپورٹ امیگریشن حکام عدالت میں پیش ہوئے اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل کو بھی فوری طور پر عدالت طلب کیا گیا۔
دوران سماعت ایف آئی اے کے وکیل کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کی صرف پی این آئی ایل لسٹ ہوتی ہے جس میں شبلی فراز کا نام شامل نہیں۔
پاسپورٹ امیگریشن حکام نے بتایا کہ انہوں نے پی سی ایل سے شبلی فراز کا نام نکال دیا تھا، اب یہ ای سی ایل پر ہیں جو وزارت داخلہ کے ماتحت آتا ہے۔
جس پر جسٹس طارق محمود جہانگیری کا کہنا تھا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو بلا لیں اس بارے میں ان سے پوچھ لیتے ہیں۔
وقفے کے بعد کیس کی سماعت دوبارہ ہوئی تو اسسٹنٹ اٹارنی جنرل شائستہ خالد عدالت میں پیش ہوئیں اور بتایا کہ شبلی فراز کا نام ای سی ایل اور پی سی ایل دونوں سے نکال دیا ہے۔
راستوں کی بندش کے باعث وزارت داخلہ حکام رستے میں ہیں عمل درآمد رپورٹ کچھ دیر بعد پیش کر دیں گے۔
جس پر جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دئیے کہ عدالتی حکم پر عمل درآمد ہوچکا ہے لہٰذا توہین عدالت کی درخواست غیر مؤثر ہونے پر خارج کی جاتی ہے۔