رہنما پاکستان مسلم لیگ ن رانا ثنا اللہ نے مولانا فضل الرحمن کو منانے میں ناکامی کی ذمہ داری حکومت کی مشاورتی ٹیم پر ڈال دی۔
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کے دوران رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ جب ن لیگ کی لیڈر شپ کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات طے ہوئی تو وہ سمجھے کہ مشاورتی ٹیم نے معاملات طے کردیے ہیں لیکن اتوار کو سربراہ جے یو آئی (ف) نے الگ مؤقف اپنالیا، حکومتی ٹیم کی طرف سے کمی رہ گئی ہوگی۔
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا کہ وہ آخری وقت تک کہتے رہے کہ نمبرز پورے نہیں ہیں۔
رہنما ن لیگ کا یہ کہنا تھا کہ مشاورت کا عمل اگلے ہفتے، 10 دنوں تک مکمل ہوجائے گا۔
واضح رہے کہ محسن نقوی اور اعظم نذیر تارڑ کو آئینی ترمیم کے معاملے پر مولانا فضل الرحمن سے مذاکرات اور انہیں آن بورڈ لینے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی، لیکن سیاسی جوڑ توڑ میں ان لوگوں کی ناتجربہ کاری کی وجہ سے وقت سے پہلے یہ بات منظر عام پر آگئی۔
اس پورے معاملے میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار بعد میں شامل ہوئے اور وزیراعظم بھی مولانا کی رہائش گاہ جا پہنچے، ایوانِ صدر نے بھی کوشش کی، بلاول نے بھی کوشش کی، لیکن حکومت کیلئے کوئی راہ نہ نکل سکی۔
سرکاری ذرائع کے مطابق ایسے معاملات میں سب کچھ حتمی طے ہونے کے بعد باتیں سامنے آتی ہیں لیکن اس معاملے میں سربراہ جے یو آئی (ف) سے کوئی ڈیل کیے بغیر قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس طلب کر لیے گئے۔
آئینی ترمیمی پیکج پہلے تو گزشتہ بدھ کو پیش کیے جانے کا ارادہ تھا لیکن نمبرز پورے نہ ہونے کی وجہ سے تاخیر ہوئی۔
پی ٹی آئی سے ووٹوں کی مطلوبہ تعداد پوری تھی لیکن فضل الرحمن کے باعث معاملہ خراب ہوگیا جس سے حکومت بالخصوص ن لیگ کو شدید خفت کا سامنا کرنا پڑا۔