جمعہ, 25 اپریل , 2025

بس کی ٹکر سے طالبہ کی موت: لاش کئی گھنٹے سڑک پر پڑی رہی، احتجاج کے بعد لاش کو ہسپتال منتقل کیا گیا

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

ملتان کی محمد نواز شریف زرعی یونیورسٹی کی طالبہ مناہل شعبان، جو بائیو کمیسٹری کے چوتھے سیمسٹر کی طالبہ تھیں، 23 ستمبر کو یونیورسٹی بس کی ٹکر سے جاں بحق ہو گئیں۔ حادثہ اس وقت پیش آیا جب وہ موٹرسائیکل پر جا رہی تھیں اور بس نے انہیں پیچھے سے ٹکر مار دی۔

مناہل کے چچا محمد بابر کے مطابق، جائے حادثہ پر موجود پولیس نے ان کے والدین سے کہا کہ اگر وہ مقدمہ درج نہیں کرواتے تو لاش فوراً حوالے کی جا سکتی ہے، ورنہ قانونی کارروائی مکمل ہونے کے بعد ہی لاش ملے گی۔ یہ صورتحال تین گھنٹے تک برقرار رہی۔

latest urdu news

لاش کی منتقلی میں تاخیر اور طلبہ کا احتجاج

مناہل کی لاش کئی گھنٹوں تک سڑک پر پڑی رہی اور طلبہ کے احتجاج کے بعد ہی اسے ہسپتال منتقل کیا گیا۔ مناہل کے والدین نے الزام لگایا کہ یونیورسٹی انتظامیہ اور پولیس دونوں نے لاش کو ہسپتال منتقل کرنے میں غیر ضروری تاخیر کی۔ پولیس نے دعویٰ کیا کہ یہ معاملہ یونیورسٹی انتظامیہ کی ذمہ داری تھی، جبکہ یونیورسٹی نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ تاخیر پولیس کے قانونی تقاضوں کی وجہ سے ہوئی۔

مقدمہ درج کرنے کا معاملہ

ملتان پولیس کے ترجمان عبدالخالق کے مطابق، والدین نے مقدمہ درج کروانے سے انکار کیا، جس کے بعد پولیس نے خود مدعی بن کر مقدمہ درج کیا۔ مقدمے میں کہا گیا کہ ڈرائیور نے لاپرواہی اور تیز رفتاری کے باعث طالبہ کو ٹکر ماری اور موقع سے فرار ہو گیا۔

خاندان کا دکھ اور سوالات

مناہل کے چچا محمد بابر نے کہا کہ لاش کی بے حرمتی اور اس کی بروقت ہسپتال منتقلی میں تاخیر نے ان کے خاندان کو شدید صدمے میں مبتلا کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لاش کی بے قدری کا زخم ہمیشہ تازہ رہے گا، اور وہ کبھی اسے نہیں بھول سکیں گے۔

یونیورسٹی اور پولیس کا موقف

یونیورسٹی رجسٹرار محمد آصف نواز نے کہا کہ حادثے کے بعد پولیس کے قانونی تقاضے پورے کرنے کے لیے وقت لگا، اور پولیس کے مطابق والدین کے فیصلے کا انتظار کیا جا رہا تھا کہ آیا وہ مقدمہ درج کروانا چاہتے ہیں یا نہیں۔ دوسری جانب، پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں پولیس کی جانب سے کوئی تاخیر نہیں کی گئی اور یہ یونیورسٹی انتظامیہ کی ذمہ داری تھی۔

مناہل کی زندگی اور والدین کی خواہش

مناہل ایک خودمختار طالبہ تھیں جنہیں ان کے والد نے موٹرسائیکل چلانے کی تربیت دی تھی تاکہ وہ روزانہ یونیورسٹی جا سکیں۔ ان کے والدین انہیں خود مختار دیکھنا چاہتے تھے اور انہوں نے ان کی ہر ممکن حمایت کی۔

News Alert Urdu

شیئر کریں:
frontpage hit counter