راولپنڈی کی فضا اُس وقت خاصی سنگین ہو گئی جب پولیس نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کی تینوں بہنوں، علیمہ خانم، نورین خان اور عظمیٰ خان کو اڈیالہ جیل کے باہر سے گرفتار کرلیا۔
ذرائع کے مطابق یہ کارروائی اس وقت ہوئی جب یہ تینوں خواتین اپنے بھائی عمران خان سے ملاقات کے لیے جیل کے باہر موجود تھیں۔ پولیس نے انہیں دیگر رہنماؤں سمیت ایک پولیس وین میں عمران خان کے ساتھ ہی منتقل کر دیا، جس نے منظر کو اور بھی زیادہ ڈرامائی بنا دیا۔
اس موقع پر پولیس اور پی ٹی آئی رہنماؤں کے درمیان شدید تکرار بھی ہوئی۔ گرفتاری سے پہلے تمام افراد کو وارنٹ دکھائے گئے، مگر ماحول کافی تناؤ کا شکار رہا۔عوامی نمائندوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان بحث، کارکنوں کی نعرے بازی، اور عمومی بے چینی نے لمحاتی کشیدگی کو بڑھا دیا۔
علیمہ، نورین، اور عظمیٰ کے ساتھ ساتھ صاحبزادہ حامد رضا، عمر ایوب، ملک احمد بھچر اور قاسم خان سوری کو بھی حراست میں لیا گیا، جنہیں قیدی وین میں بٹھا کر تھانے لے جایا گیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اسی موقع پر موجود زرتاج گل، سیمابیہ طاہر اور تابش فاروق کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ لیکن کارکنوں نے اپنے غصے کا اظہار پرجوش نعرے بازی سے ضرور کیا، جو جیل کے باہر گونجتی رہی۔