سپریم کورٹ کا مخصوص نشستوں کے کیس میں وضاحتی حکم: الیکشن کمیشن کی درخواست تاخیری حربہ قرار
سپریم کورٹ کے اکثریتی بینچ نے مخصوص نشستوں کے حوالے سے وضاحتی حکم جاری کر دیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی وضاحت کی درخواست ایک تاخیری حربہ ہے اور کنفیوژن پیدا کرنے کی کوشش ہے۔ فیصلے کے مطابق، پاکستان تحریک انصاف کے وہ امیدوار کامیاب قرار دیے گئے ہیں جنہوں نے پارٹی سرٹیفکیٹ جمع کرائے ہیں۔
سپریم کورٹ کے 8 ججز پر مشتمل بینچ نے الیکشن کمیشن کی وضاحتی درخواست پر چار صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے 41 ارکان سے متعلق وضاحت طلب کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ عدالت نے اس وضاحتی درخواست کو عدالتی فیصلے پر عمل درآمد میں رکاوٹ قرار دیا اور اسے مسترد کر دیا۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے خود بیرسٹر گوہر کو پی ٹی آئی کا پارٹی چیئرمین تسلیم کیا تھا، اور تحریک انصاف کو ایک رجسٹرڈ سیاسی جماعت کے طور پر قبول کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کے مطابق، الیکشن کمیشن اب اپنی پوزیشن تبدیل نہیں کر سکتا۔
عدالت نے ہدایت کی کہ الیکشن کمیشن فوری طور پر فیصلے پر عمل درآمد کرے، اور خبردار کیا کہ فیصلے پر عمل میں تاخیر کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ 12 جولائی کو سپریم کورٹ نے اپنے شارٹ آرڈر میں پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دیا تھا۔ فیصلے میں کہا گیا تھا کہ یہ حکم قومی اور صوبائی اسمبلیوں پر بھی لاگو ہوگا۔
سپریم کورٹ کے فل بینچ کی قیادت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کر رہے تھے، جبکہ اکثریتی فیصلے میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس عائشہ ملک سمیت دیگر ججز شامل تھے۔