جمعہ, 25 اپریل , 2025

آصف زرداری، نواز شریف کیخلاف توشہ خانہ کیس واپس نیب بھیجنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد، احتساب عدالت نے آصف زرداری اور نواز شریف کیخلاف توشہ خانہ کیس واپس نیب بھیجنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے آصف زرداری اور نواز شریف کے خلاف توشہ خانہ کیس کو نیب کو واپس بھیجنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ یہ کیس احتساب عدالت نمبر 3 میں جج عابدہ ساجد کی زیر صدارت پیش ہوا، جہاں نواز شریف، آصف زرداری، یوسف رضا گیلانی اور دیگر کے وکلاء نے سماعت میں شرکت کی۔

latest urdu news

اس موقع پر، آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے نیب ترمیمی قانون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نیب ترامیم کے بعد یہ کیس عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ کیس 80.5 ملین روپے کا ہے، جو کہ 500 ملین سے کم ہے، لہذا اسے واپس چیئرمین نیب کو بھیج دیا جائے۔

جج عابدہ ساجد نے ریمارکس دیئے کہ تمام فریقین متفق ہیں کہ یہ کیس عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ کیس آیا تھا، اس وقت آصف زرداری کو صدارتی استثنیٰ نہیں ملا تھا۔

فاروق ایچ نائیک نے مزید وضاحت کی کہ آصف زرداری نے پہلے بھی صدر بننے پر استثنیٰ لیا تھا اور جب وہ صدارت سے فارغ ہوئے، تو نیب میں پیش ہوئے۔ اس کے بعد، انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ کیس کو واپس بھیج دیا جائے تاکہ آگے نیب اس کا فیصلہ کر سکے۔

نواز شریف کے وکیل قاضی مصباح الحسن نے کہا کہ پچھلی بار جب عدالت نے فیصلہ کیا تو یہ کیس واپس نیب کو بھیجا گیا تھا، اور سابق چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کے فیصلے کی روشنی میں یہ کیس دوبارہ اسی عدالت میں آیا۔

سماعت کے دوران، نیب پراسکیوٹر نے وضاحت کی کہ اگر کیس عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے تو پھر میرٹ پر بحث نہیں ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ آصف زرداری نے جو چیک دیا تھا، وہ باؤنس ہوگیا تھا، اور ان کا کیس ایف آئی اے کو بھیج دیا جائے گا، جبکہ نواز شریف کا کیس علیحدہ ہوگا۔

احتساب عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد آصف زرداری، نواز شریف اور دیگر کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس نیب کو واپس بھیجنے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ یہ محفوظ شدہ فیصلہ 14 اکتوبر کو سنایا جائے گا، جس کے بعد یہ واضح ہوگا کہ آیا یہ کیس نیب کے پاس جائے گا یا مزید قانونی کارروائی کی ضرورت ہوگی۔

یہ صورتحال سیاسی اعتبار سے اہم ہے، کیونکہ اس سے نہ صرف ان دونوں رہنماؤں کی قانونی حیثیت متاثر ہوگی، بلکہ ملکی سیاست میں بھی ایک نیا موڑ آ سکتا ہے۔ سیاستدانوں اور ان کے وکلاء کی جانب سے آئندہ کی حکمت عملی پر غور کیا جا رہا ہے، جس کا اثر ان کی سیاسی سرگرمیوں پر پڑ سکتا ہے۔

News Alert Urdu

شیئر کریں:
frontpage hit counter