اسلام آباد، عالمی مالیاتی فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ کی میٹنگ آج ہوگی جس میں پاکستان کیلئے 7 ارب ڈالر کے پروگرام کی منظوری پر غور کیا جائے گا۔
آج عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ کی میٹنگ میں پاکستان کے لیے 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی منظوری کا فیصلہ متوقع ہے، جس پر پاکستانی حکومت اور مالیاتی ماہرین کی نظریں مرکوز ہیں۔ اس میٹنگ میں پاکستان کی جانب سے اقتصادی اصلاحات اور پالیسیوں کا جائزہ لیا جائے گا تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ آیا حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کیا ہے یا نہیں۔
گزشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے سی پیک سیمینار سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے اس میٹنگ کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان کی مالی مشکلات کے حل کے لیے یہ قرض پروگرام منظور ہو جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کے حالیہ معاشی اقدامات کے باعث ملک میں مہنگائی اور شرح سود میں کمی آ رہی ہے، جو کہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھانے میں مددگار ثابت ہو رہی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کی جانب سے کیے جانے والے معاشی اصلاحاتی اقدامات کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مہنگائی میں کمی اور شرح سود میں کمی کے رجحانات دیکھے جا رہے ہیں، جو کہ معاشی استحکام کی جانب ایک اہم قدم ہیں۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومتی پالیسیوں سے ملکی معیشت میں بہتری آ رہی ہے اور نجی شعبہ ملک کو اقتصادی ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
محمد اورنگزیب نے اپنی تقریر میں چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے فیز ٹو کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ سی پیک کا پہلا مرحلہ بنیادی ڈھانچے اور توانائی کے منصوبوں پر مشتمل تھا، لیکن فیز ٹو میں اقتصادی ترقی کو مزید فروغ دینے کے لیے انفراسٹرکچر کی مونوٹائزیشن پر توجہ دی جائے گی۔ اس فیز کے ذریعے صنعتی ترقی، خصوصی اقتصادی زونز اور مختلف تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کا ارادہ ہے، جو ملکی معیشت کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔
پاکستان کی معیشت گزشتہ کچھ سالوں سے متعدد چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے، جن میں مالیاتی خسارہ، مہنگائی، اور بیرونی قرضوں کا بوجھ شامل ہے۔ ایسے میں آئی ایم ایف کا قرض پروگرام پاکستان کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ یہ قرض پروگرام پاکستان کو اپنے مالیاتی خسارے کو پورا کرنے، بیرونی ادائیگیوں کے توازن کو بہتر کرنے، اور معیشت میں استحکام لانے میں مدد دے گا۔ آئی ایم ایف کے قرض سے پاکستان کو بین الاقوامی مارکیٹوں میں اعتماد بحال کرنے اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے میں بھی مدد ملے گی۔
پاکستانی حکومت کی توقعات اس قرض پروگرام کے منظور ہونے پر جڑی ہوئی ہیں۔ وزیر خزانہ نے اپنی تقریر میں اس بات کا اعادہ کیا کہ ملکی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے حکومتی اقدامات جاری ہیں، اور امید ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے سے ملنے والی امداد سے معاشی چیلنجز سے نمٹنے میں مزید کامیابی حاصل ہوگی۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ حکومت نجی شعبے کو بھی ترقی کے عمل میں شامل کرنے کے لیے کوشاں ہے، تاکہ ملک میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں اور اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ ہو۔ اگر آئی ایم ایف کا قرض پروگرام منظور ہو جاتا ہے، تو یہ پاکستان کی معیشت کے لیے ایک نیا دور شروع کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
آئی ایم ایف کے قرض پروگرام کی منظوری پاکستان کے معاشی مستقبل کے لیے کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ حکومتی اقدامات اور عالمی مالیاتی اداروں کے تعاون سے ملک کی معیشت میں بہتری کے آثار نمایاں ہیں، اور اس قرض پروگرام سے ملکی معیشت کو مستحکم کرنے کے مزید مواقع فراہم ہوں گے۔