کراچی بار ایسوسی ایشن نے ججز کے تبادلے کے خلاف سپریم کورٹ میں آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت درخواست دائر کی ہے۔
درخواست میں صدر پاکستان، وفاق، رجسٹرار سپریم کورٹ، رجسٹرار لاہور، اسلام آباد، سندھ، بلوچستان ہائی کورٹس، اسلام آباد ہائی کورٹ میں تبادلہ ہونے والے ججز اور متاثرہ ججز کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ججز کے تبادلے کے حوالے سے آئین صدر کو لامحدود اختیارات نہیں دیتا، اور ان کا یہ اقدام عدلیہ کی آزادی اور اختیارات کی تقسیم کے اصولوں کے خلاف ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ججز کے تبادلے کا نوٹیفکیشن غیر آئینی اور غیر قانونی ہے، اور تبادلہ کیے گئے ججز کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا جج تصور نہیں کیا جا سکتا، لہٰذا انہیں دوبارہ حلف لینا ہوگا۔
مزید برآں، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ، اس وقت کے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق کے جاری کردہ ججز کے تبادلے کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی نئی سنیارٹی لسٹ کو غیر آئینی قرار دے اور ساتھ ہی قائم مقام چیف جسٹس کی تقرری سے متعلق نوٹیفکیشن بھی منسوخ کرے۔