چولستان، پاکستان کے زرعی مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے چولستان میں محفوظ شہید کنال کی تعمیر انتہائی ضروری قرار دی جا رہی ہے۔
گرین پاکستان انیشیٹو کے تحت چولستان کے بنجر علاقوں کو قابلِ کاشت بنانے کے لیے محفوظ شہید کنال تعمیر کی جا رہی ہے، جو نیشنل واٹر پالیسی 2018 کے مطابق ہوگی۔ یہ کنال سلیمانکی ہیڈورکس سے فورٹ عباس تک تعمیر کی جائے گی اور صرف پنجاب کے مختص شدہ پانی کو استعمال کرے گی۔
176 کلومیٹر طویل یہ نہر دریائے ستلج پر بنائی جا رہی ہے، جس کے لیے حکومت پنجاب نے 1.2 ملین ایکڑ زمین لیز پر دی ہے اور 225.34 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ اس کنال میں جون سے اکتوبر تک اضافی سیلابی پانی کا استعمال کیا جائے گا، جبکہ بقیہ دو ماہ پنجاب کے حصے سے پانی لیا جائے گا۔
محفوظ شہید کنال میں پانی کی گنجائش 4120 کیوسک ہوگی۔ اگلے مرحلے میں فورٹ عباس سے مروٹ اور فورٹ عباس سے ڈھنڈوالا تک بالترتیب 120 اور 132 کلومیٹر طویل مزید کنالز بنائی جائیں گی، جو اسی منصوبے کا حصہ ہوں گی، ان منصوبوں کی تکمیل سے لاکھوں ایکڑ زمین کو سیراب کیا جا سکے گا۔
قوانین کے مطابق، صوبے اپنے مختص شدہ پانی کے اندر رہتے ہوئے نہری منصوبے شروع کر سکتے ہیں۔ اس منصوبے کو انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) سے این او سی مل چکا ہے، جس میں تمام صوبوں کی نمائندگی شامل ہے۔
پاکستان نے آئی ایم ایف کی کاربن لیوی کی تجویز مسترد کر دی
زرعی ماہرین کے مطابق، بھارت نے 2005 میں راجستھان میں بنجر زمین کو زرخیز بنانے کے لیے اندرا کنال تعمیر کی تھی، اسی طرز پر محفوظ شہید کنال بھی پاکستان کے زرعی مستقبل کے لیے ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوگی۔ اس سے کسانوں کو فائدہ ہوگا، فوڈ سکیورٹی کے مسائل پر قابو پایا جا سکے گا، بنجر زمین آباد ہوگی، معیشت مستحکم ہوگی اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔
ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ اس منصوبے کو صوبائی یا علاقائی سیاست سے بالاتر ہو کر قومی مفاد میں مکمل کرنا ہوگا۔ حقائق واضح کرتے ہیں کہ اس کنال کے لیے دریائے سندھ کا پانی استعمال نہیں ہوگا، مگر کچھ عناصر اس اہم قومی منصوبے کے خلاف گمراہ کن پراپیگنڈا کر رہے ہیں۔