خیبرپختونخوا (کے پی) اسمبلی نے متفقہ طور پر صوبائی اسمبلی سیکریٹریٹ بل منظور کر لیا۔
پشاور: خیبرپختونخوا (کے پی) اسمبلی نے متفقہ طور پر صوبائی اسمبلی سیکریٹریٹ بل منظور کر لیا، جب کہ اجلاس میں سروس ٹریبیونلز، جیل خانہ جات، اور دیگر ترامیمی بلز بھی پیش کیے گئے، جن پر اپوزیشن کی جانب سے اعتراضات سامنے آئے۔
کے پی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر بابر سلیم کی صدارت میں ہوا، جہاں حکومت نے متعدد ترامیمی بلز ایوان کے سامنے رکھے۔ صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم نے اسمبلی سیکریٹریٹ ایمپلائز ایکٹ 2024 پیش کرتے ہوئے وضاحت کی کہ یہ نیا قانون اسمبلی کے انتظامی معاملات کو بہتر بنانے کے لیے پیش کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل 50 سال بعد اسمبلی کے لیے نیا ایکٹ فراہم کرتا ہے، کیونکہ 1974 سے اب تک انتظامی امور اسمبلی سیکریٹریٹ ریکروٹمنٹ رولز کے تحت چل رہے تھے۔
اس ایکٹ کے مطابق، تمام انتظامی اور مالی اختیارات اسپیکر کے پاس ہوں گے، جب کہ اسپیکر کو تعیناتیوں، پروموشنز، اور اختیارات کی منتقلی کا بھی مکمل اختیار حاصل ہوگا۔ اس کے علاوہ، اسپیکر کے اختیارات میں مشیر، کنسلٹنٹ، اور ایکسپرٹ کی تقرری کا حق بھی شامل ہوگا۔
بعد ازاں، خیبرپختونخوا صوبائی اسمبلی نے یہ سیکریٹریٹ بل متفقہ طور پر منظور کر لیا۔
اجلاس کے دوران، صوبائی حکومت نے خیبرپختونخوا سروس ٹریبیونلز ترمیمی بل 2024، خیبر جیل خانہ جات ترمیمی بل 2024، اور خیبرپختونخوا لا آفیسرز ترمیمی بل 2024 بھی ایوان میں پیش کیے، جس پر اپوزیشن نے اعتراضات کیے اور شدید تنقید کی۔
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رکن صوبائی اسمبلی احمد کنڈی نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ قانون سازی میں اس قدر عجلت کیوں برتی جا رہی ہے کہ ارکان کو مکمل معلومات فراہم نہیں کی جاتیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو پہلے وضاحت کرنی چاہیے کہ وہ کن قوانین کو متعارف کروانا چاہتی ہے۔
اسپیکر نے احمد کنڈی کے اعتراضات کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ان کا نکتہ درست ہے اور آئندہ ایسی صورتحال پیدا نہیں ہوگی، لیکن چونکہ ترمیمی بلز پہلے سے ایجنڈے میں شامل ہیں، اس لیے ان کو پیش کرنا ضروری ہے۔