جمعہ, 25 اپریل , 2025

میری اجازت کے بغیر پارٹی رہنما اے پی سی میں شرکت نہیں کرسکتے: عمران خان

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اگر دہشتگردی کے اعداد و شمار دیکھیں تو 2021 تک یہ کم ترین سطح پر آ چکی تھی، لیکن 2022 کے بعد دوبارہ بڑھنا شروع ہو گئی، انہوں نے کہا کہ افغانستان ہمارا دشمن نہیں، اسے زبردستی دشمن بنانے کی کوشش نہ کی جائے، ہم اپنے مسلمان بھائیوں سے غیر ضروری محاذ آرائی کیوں کر رہے ہیں؟

latest urdu news

اڈیالہ جیل راولپنڈی میں عمران خان سے ملاقات کے بعد ان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے بتایا کہ جیل کے قواعد کے مطابق بشریٰ بی بی اور عمران خان کو آدھے آدھے گھنٹے کے لیے اپنی فیملیز اور پھر آپس میں ملاقات کرنی چاہیے، جو مجموعی طور پر ڈیڑھ گھنٹے بنتی ہے، مگر انہیں صرف 30 منٹ دیے جاتے ہیں، جس پر انہوں نے احتجاجاً 45 منٹ ملاقات کی۔

علیمہ خان کے مطابق، بانی پی ٹی آئی نے شکایت کی کہ انہیں اخبار نہیں دیا جا رہا اور ٹی وی بھی بند ہے، جس کی وجہ سے وہ حالات سے بے خبر تھے، جب انہیں آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کے بارے میں بتایا گیا تو انہوں نے کہا کہ شاید اسی وجہ سے ان کا اخبار اور ٹی وی بند کیا گیا ہے، عمران خان نے واضح کیا کہ ان کی اجازت کے بغیر پارٹی رہنما اے پی سی میں شرکت نہیں کر سکتے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ عمران خان کو بچوں سے فون پر بات کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی اور نہ ہی ان کے ذاتی معالج کو طبی معائنے کی اجازت دی جا رہی ہے، حالانکہ عدالت نے ڈاکٹر ثمینہ نیازی کو ان کے دانتوں کے معائنے کی اجازت دے رکھی ہے، ان کا کہنا تھا کہ حکومت ہر ممکن طریقے سے انہیں تنگ کر رہی ہے۔

علیمہ خان نے کہا کہ جب پرویز مشرف نے نواز شریف کو جیل میں ڈالا تھا تو ان کی اہلیہ کلثوم نواز کو قید نہیں کیا گیا تھا، مگر عمران خان کی اہلیہ کو بھی جیل میں رکھا گیا تاکہ ان پر دباؤ ڈالا جا سکے۔

عمران خان نے کہا کہ وہ ملک کی خودمختاری، قانون کی حکمرانی اور ظلم کے خلاف کھڑے ہیں۔ اگر انہیں ان اصولوں پر کاربند رہنے کے جرم میں قید رکھا جا رہا ہے تو وہ اس کے لیے تیار ہیں، اگر حکومت یہ سمجھتی ہے کہ ان حربوں سے وہ جھک جائیں گے تو یہ ان کی غلط فہمی ہے، وہ کسی بھی صورت اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مقدمات کو التوا میں رکھا جا رہا ہے، ملاقاتوں پر پابندی لگائی جا رہی ہے، اور ملک میں قانون کی حکمرانی نظر نہیں آ رہی،عمران خان نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ اس وقت کس کی مرضی چل رہی ہے، مگر پاکستان بدل چکا ہے اور ہم مضبوطی سے کھڑے ہیں۔

انہوں نے قوم پر زور دیا کہ وہ پاکستان کی سلامتی اور استحکام کے لیے دعا کریں اور کہا کہ پارٹی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ان کی اجازت سے شرکت کرے گی۔

عمران خان نے دوبارہ اس بات پر زور دیا کہ 2021 تک دہشتگردی میں نمایاں کمی آ چکی تھی، مگر 2022 کے بعد اس میں اضافہ دیکھنے میں آیا، افغانستان کو دشمن بنانے کی پالیسی درست نہیں اور ہمیں غیر ضروری تنازعات سے بچنا چاہیے۔

شیئر کریں:
frontpage hit counter