راولپنڈی، پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ، علیمہ خان نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں ملک کو ان کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، کیونکہ دہشت گردی اور دیگر مسائل شدت اختیار کرچکے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے بتایا کہ ایک ہفتے بعد بانی سے ملاقات ہوئی، لیکن انہیں ابھی تک وہ کتابیں نہیں پہنچائی گئیں جو پچھلے ہفتے فراہم کی گئی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی چاہتے ہیں کہ انہیں بچوں اور سیاسی شخصیات سے بات کرنے کی اجازت دی جائے اور کتابیں ان تک پہنچائی جائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سلمان اکرم راجہ اور ان کی ٹیم کو تمام قانونی درخواستوں کی ذمہ داری دی گئی ہے، مگر آج بانی کے اصل وکیل کو ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی، حالانکہ آج وکلا کی ملاقات کا دن تھا۔ علیمہ خان نے الزام لگایا کہ بانی کا عوام سے رابطہ مکمل طور پر ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں القادر کیس کی سماعت ہونا تھی، مگر جب سے نئے جج تعینات کیے گئے ہیں، مقدمات جان بوجھ کر التوا کا شکار ہو رہے ہیں۔ معلوم نہیں نیا جج القادر کیس کی سماعت کب کرے گا، جبکہ بانی پی ٹی آئی پر اس کیس کی تلوار مسلسل لٹک رہی ہے۔
علیمہ خان نے کہا کہ عمران خان کو ایسے مقدمات میں جیل میں رکھا گیا ہے جو ناجائز ہیں، جبکہ وہ لوگ جن پر حقیقی کرپشن کے الزامات تھے، وہ آج حکومت میں موجود ہیں۔ بانی کا موقف ہے کہ جب تک قانون کی حکمرانی قائم نہیں ہوگی، سرمایہ کاری ملک میں نہیں آئے گی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ 2021 میں ملک میں سب سے زیادہ امن تھا، اور اس کے پیچھے بانی پی ٹی آئی کی قیادت تھی۔ آج کے حالات دیکھ کر سمجھ آتی ہے کہ عمران خان کو کیوں ہٹایا گیا۔ ان کا مؤقف ہے کہ معیشت کی بحالی کے لیے امن و امان اور قانون کی بالادستی ضروری ہے۔