سابق صدر عارف علوی نے قومی مفاہمت کے لیے مذاکرات کی حمایت کر دی۔
امریکا کے دورے کے دوران سی این این کو دیے گئے انٹرویو میں سابق صدر عارف علوی نے کہا کہ اگر آئندہ عام انتخابات کے حوالے سے مذاکرات کا آغاز ہوتا ہے تو وہ اس کا خیرمقدم کریں گے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بلوچستان کے مسائل کا پائیدار حل بھی مذاکرات میں ہی پوشیدہ ہے۔
عارف علوی نے دعویٰ کیا کہ 8 فروری کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کو بلوچستان میں برتری حاصل ہوئی، لیکن ووٹوں کی گنتی میں کمی کر دی گئی، اگر ہمارے ووٹ درست گنے جاتے تو آج بلوچستان سمیت چاروں صوبوں میں پی ٹی آئی حکومت قائم کرچکی ہوتی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بلوچستان کا نوجوان طبقہ شدید مایوسی کا شکار ہے کیونکہ ان کی آواز کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
سابق صدر کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں جاری عوامی احتجاج کو زبردستی دبا کر عوام کو مزید مایوس کیا جا رہا ہے، اور اس وقت ملک میں نہ صرف پرنٹ اور الیکٹرانک بلکہ سوشل میڈیا بھی سنسرشپ کا شکار ہے۔
ادھر پی ٹی آئی کے رہنما اعظم سواتی نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ سابق صدر عارف علوی کی وطن واپسی کے بعد ریاستی اداروں کے ساتھ مذاکرات میں مثبت پیش رفت ممکن ہوسکے گی۔