جمعہ, 25 اپریل , 2025

ذہنی معذور متاثرین کا بیان ریکارڈ کیے بغیر فوجداری مقدمے کا فیصلہ نہیں کیا جاسکتا، لاہور ہائیکورٹ 

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور ہائی کورٹ نے ایک اہم قانونی نکتہ واضح کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ ذہنی معذور متاثرین کا بیان ریکارڈ کیے بغیر فوجداری مقدمے کا فیصلہ نہیں کیا جاسکتا۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے 21 سالہ گونگی، بہری اور ذہنی معذور لڑکی کے اغوا اور زیادتی کے کیس میں عمر قید پانے والے 2 ملزمان کی اپیلوں پر 9 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔

latest urdu news

عدالت نے مقدمہ دوبارہ ٹرائل کورٹ کو بھیجتے ہوئے متاثرہ لڑکی کا بیان قلمبند کرنے کی ہدایت کی۔

تحریری فیصلے کے مطابق متاثرہ لڑکی سے زیادتی کا مقدمہ 23 اپریل 2022 کو بہاولپور میں درج ہوا، اور نومبر 2022 میں ٹرائل کورٹ نے جرم ثابت ہونے پر ملزمان محمد رمضان اور سعید اختر کو عمر قید کی سزا سنائی۔ بعدازاں، دونوں نے یہ فیصلہ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا۔

فیصلے میں لکھا گیا کہ متاثرہ لڑکی ہی واقعے کی واحد گواہ ہے، مگر تفتیشی افسر نے اس کی معذوری کے باعث اس کا بیان ریکارڈ نہیں کیا۔ دوران سماعت، پراسیکیوشن نے درخواست دی کہ لڑکی کی گواہی کے لیے ماہرین سے ٹیسٹ کرایا جائے۔

عدالت نے نوٹ کیا کہ ٹرائل کورٹ نے لڑکی کا ٹیسٹ تو کرایا لیکن یہ رائے قائم کر لی کہ وہ بیان دینے کے قابل نہیں، اور مزید کسی ماہر یا ماہرِ نفسیات کی رائے لیے بغیر ہی فیصلہ سنا دیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ یہ طرز عمل عدالتی خامیوں کو ظاہر کرتا ہے کیونکہ قانون یہ نہیں کہتا کہ معذور شخص بیان دینے کے قابل نہیں ہو سکتا۔ عدالتوں پر لازم ہے کہ وہ ایسے افراد کے تجربات سننے کے لیے ماہرین کی معاونت حاصل کریں۔

عدالت نے کہا کہ معذور افراد کے حقوق سے متعلق بین الاقوامی قوانین بھی موجود ہیں، جن کے مطابق ہر فرد کو برابر کا قانونی تحفظ حاصل ہونا چاہیے۔ آئین کے آرٹیکلز 7 اور 8 بھی سب کے لیے قانون تک مساوی رسائی کو یقینی بناتے ہیں۔

بین الاقوامی عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت نے واضح کیا کہ معذوری کسی شخص کے بیان کو ناقابلِ قبول قرار دینے کی وجہ نہیں بن سکتی۔

آخر میں، عدالت نے حکم دیا کہ ٹرائل کورٹ کو متاثرہ لڑکی کو دوبارہ طلب کر کے ماہرین کی مدد سے اس کا بیان ریکارڈ کرنا چاہیے، اور پھر قانون کے مطابق دوبارہ فیصلہ سنانا چاہیے۔

لہٰذا، لاہور ہائی کورٹ نے ملزمان محمد رمضان اور سعید اختر کی عمر قید کی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے مقدمہ ٹرائل کورٹ کو واپس بھجوا دیا۔

شیئر کریں:
frontpage hit counter