چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر اگر صوبائی حکومت کوئی اقدام نہیں کرتی تو وفاق کو مداخلت کرنا ہوگی۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) خیبر پختونخوا کی صورتحال پر آج مشاورت کریں گی۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ آج تعزیتی اجلاس منعقد کیا گیا، جس میں نواب یوسف تالپور کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ وہ پیپلز پارٹی کا قیمتی اثاثہ تھے، اور تمام سیاسی جماعتوں کے مشکور ہیں جنہوں نے انہیں یاد کیا۔ پاکستان کے سیاستدانوں کے لیے وہ ہمیشہ ایک مثالی شخصیت رہیں گے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ صدر آصف علی زرداری نے پارلیمان سے خطاب کیا، اور یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ کسی صدر نے آٹھویں مرتبہ خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ صدر مملکت نے عوام کے حقیقی مسائل کو اجاگر کیا اور حکومتی یکطرفہ پالیسیوں پر بھی روشنی ڈالی۔
انہوں نے مزید کہا کہ دریائے سندھ سے نہر نکالنے کے حکومتی فیصلے پر صدر زرداری نے تشویش کا اظہار کیا اور اس پر اتفاق رائے سے فیصلہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ایک طرف صدر زرداری عوامی مسائل پر گفتگو کر رہے تھے، جبکہ دوسری طرف اپوزیشن نے ہنگامہ آرائی کی۔ ہمارا افطار ڈنر وزیراعظم شہباز شریف کے ہاں ہوا، اور ہم ان کے مشکور ہیں۔ جب سیاسی جماعتیں ملتی ہیں تو سیاسی امور پر تبادلہ خیال ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ معیشت میں بہتری آرہی ہے اور مہنگائی میں اضافہ نہیں ہورہا، جو کہ ایک مثبت اشارہ ہے۔ کل ہونے والی ملاقات میں خیبر پختونخوا کے امن و امان اور نہروں کے معاملے پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ خیبر پختونخوا میں حکومت کو عوامی مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں، اور صوبائی قیادت نے ایک مرتبہ بھی متاثرہ علاقوں کا دورہ نہیں کیا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے امن و امان کے مسئلے پر انہوں نے وزیراعظم سے گفتگو کی اور اس پر وفاق کی ذمہ داری کو اجاگر کیا۔ سیلاب زدگان کی بحالی کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب کے معاملات پر بھی گفتگو ہوئی، اور جب معاملات باہمی مشاورت سے حل کیے جاتے ہیں تو مثبت نتائج سامنے آتے ہیں۔ میڈیا کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ سچ سامنے لائے اور اپوزیشن کے پروپیگنڈے کو ہوا نہ دے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آصف علی زرداری نے سب سے پہلے نہروں کے معاملے کو اجاگر کیا تھا، اور نواب یوسف تالپور نے اپنی آخری تقریر میں بھی اس مسئلے پر بات کی تھی۔ اگر کوئی کہے کہ پیپلز پارٹی خاموش ہے، تو یہ غلط ہے۔ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ عوامی مسائل پر آواز اٹھائی ہے اور آئندہ بھی اٹھاتی رہے گی۔
انہوں نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی سیاسی ساکھ کو بڑھانے کے لیے پیپلز پارٹی پر بے بنیاد الزامات لگا رہے ہیں۔ اگر قومی مسائل کو سیاست کی نذر کیا جائے گا، تو بھارت جیسے ممالک کے ساتھ پانی کے مسائل پر بات چیت کیسے ہوگی؟
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ان کی جماعت ہمیشہ مثبت سیاست پر یقین رکھتی ہے، اور حکومت کے ساتھ ان کے تعلقات سب کے سامنے ہیں۔ وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی ہے کہ کوئی شکایت نہیں ہوگی اور ساتھ چلنے کا عمل جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ جہاں عوامی مسائل میں بہتری آئی اور مہنگائی میں کمی واقع ہوئی، وہیں معیشت میں مثبت اشاریے بھی دیکھنے میں آ رہے ہیں، اور بطور پاکستانی یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ اس کا اعتراف کریں۔
انہوں نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دوسری جانب کچھ عناصر "قیدی نمبر 420” کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی ہمیشہ تعمیری کردار ادا کرتی رہے گی اور ہمارا مؤقف ہے کہ قومی معاملات کو کانسل آف کامن انٹرسٹ جیسے فورمز پر حل کیا جانا چاہیے۔ حکومت کی یہ آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ سی سی آئی اجلاس بلائے اور قومی مسائل کو سنجیدگی سے حل کرے۔