46
اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس اور ججز کے درمیان اختیارات کی لڑائی مزید شدت اختیار کرنے لگی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں قائم مقام چیف جسٹس اور ججز کے درمیان اختیارات کی کشمکش مزید بڑھ گئی، جسٹس سرفراز ڈوگر نے ایک کیس کی سماعت سے معذرت کے باوجود اسی کیس کو دوبارہ جسٹس بابر ستار کے بینچ میں مقرر کر دیا گیا۔
تنازع کی تفصیلات
- جسٹس بابر ستار نے سروس سے متعلق کیس کی سماعت سے معذرت کرتے ہوئے کیس کو نئے بینچ کے لیے واپس بھیجا تھا۔
- تاہم، قائم مقام چیف جسٹس کی ہدایت پر کیس دوبارہ جسٹس بابر ستار کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کر دیا گیا۔
- جسٹس بابر ستار نے کیس کو ڈپٹی رجسٹرار کے ذریعے نئے بینچ میں مقرر کرنے کا تحریری حکم جاری کر دیا۔
جسٹس بابر ستار کا سخت مؤقف
- 14 مارچ کو کیس دوسرے بینچ کے لیے بھیجنے کے باوجود دوبارہ اسی عدالت میں بھیجنا ناقابلِ فہم ہے۔
- چیف جسٹس کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ کسی بینچ کو لازمی طور پر کیس سننے پر مجبور کرے۔
- ہائیکورٹ کے رولز کے مطابق، جج کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کسی کیس کی سماعت سے معذرت کر سکے۔
- چیف جسٹس کا کردار صرف روسٹر کی منظوری تک محدود ہے، کیسز کی سماعت کے لیے بینچ تشکیل دینا ڈپٹی رجسٹرار کی ذمہ داری ہے۔
جسٹس بابر ستار کے مطابق:
- جج کے معذرت کرنے پر چیف جسٹس آفس یا رجسٹرار آفس مداخلت نہیں کر سکتا۔
- معاملہ ڈپٹی رجسٹرار کے ذریعے کسی دوسرے بینچ کے سپرد کیا جانا چاہیے۔
- اگر کوئی بینچ لارجر بینچ کی تشکیل کا کہے تو معاملہ چیف جسٹس کے پاس جا سکتا ہے، بصورت دیگر ایسا کرنا غیر قانونی ہے۔
اختیارات کی یہ جنگ کہاں جائے گی؟
یہ تنازع اسلام آباد ہائیکورٹ کے اندرونی معاملات میں انتظامی اور عدالتی اختیارات کی تقسیم پر سنگین سوالات کھڑے کر رہا ہے۔ اگر یہ اختلافات مزید بڑھے تو معاملہ جوڈیشل کونسل یا سپریم کورٹ تک بھی جا سکتا ہے۔