وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاک افغان مذاکرات میں کسی بھی چیز کو صرف زبانی طور پر طے نہ کیا جائے بلکہ تحریری معاہدہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ مذاکرات پاکستان اور افغانستان سمیت خطے کے لیے ضروری ہیں اور اس کے لیے کسی کی ہدایت کی ضرورت نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ چمن-سپین بولدک سرحد پر گزشتہ روز ہونے والی فائرنگ کے باوجود مذاکرات کچھ دیر بعد بحال ہوگئے۔ پاکستان نے افغان رجیم کے الزامات مسترد کرتے ہوئے جنگ بندی کی خلاف ورزی کے ناقابل تردید ثبوت ترک اور قطری ثالثوں کو فراہم کیے۔
پاکستان کی خارجہ پالیسی نئے مرحلے میں داخل: خواجہ آصف
پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے بلااشتعال فائرنگ کا فوری اور مؤثر جواب دیا، جس سے صورتحال قابو میں رہی۔ وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان مذاکرات کے لیے پرعزم ہے اور افغان حکام سے باہمی تعاون کی توقع رکھتا ہے۔
