وائٹ ہاؤس کے قریب پیش آنے والے فائرنگ کے افسوسناک واقعے میں زخمی ہونے والی نیشنل گارڈ اہلکار زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔ حکام نے بتایا کہ 20 سالہ سارہ بیک اسٹورم کو گزشتہ روز ایک افغان شہری کی فائرنگ کے باعث شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا، تاہم وہ جانبر نہ ہوسکی۔ فائرنگ کے واقعے میں 24 سالہ اینڈریو وولف بھی شدید زخمی ہے اور اس کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ حملہ آور بھی زخمی حالت میں زیر علاج ہے اور اس کی فیملی ہسٹری کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ غیرقانونی طریقے سے امریکا آنے والے افراد ملک میں سیکورٹی مسائل پیدا کر رہے ہیں، اور ایسے واقعات مستقبل میں مزید سخت اقدامات کی ضرورت ظاہر کرتے ہیں۔ صدر نے مزید کہا کہ فورسز ملک کے دفاع کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں اور حال ہی میں مزید بی–2 بمبار طیاروں کے آرڈر بھی دیے گئے ہیں، جن کے پائلٹس سے وہ خود ملاقات کر چکے ہیں۔
تحقیقات کے مطابق حملہ آور رحمان اللہ واشنگٹن میں اپنی اہلیہ اور بچوں کے ساتھ رہائش پذیر تھا۔ ایف بی آئی نے اس کے گھر پر چھاپہ مار کر متعدد الیکٹرانک آلات، موبائل فونز، لیپ ٹاپس اور دیگر ڈیجیٹل ڈیوائسز قبضے میں لے لی ہیں۔ رشتے داروں اور قریبی افراد سے بھی پوچھ گچھ جاری ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ رحمان اللہ 2021 میں امریکا آیا تھا اور اسے افغانستان میں سی آئی اے کے ساتھ کام کرنے کی بنیاد پر ویزا جاری کیا گیا تھا۔ اس کے ریکارڈ میں اس سے قبل کوئی مشکوک سرگرمی سامنے نہیں آئی۔
واقعے کے بعد اسائلم سیکرز اور بعض گرین کارڈ ہولڈرز کی نگرانی مزید سخت کر دی گئی ہے۔ صدر کی ہدایت پر 19 ممالک کے گرین کارڈ ہولڈرز کی دوبارہ جانچ کا فیصلہ کیا گیا ہے، جن میں افغانستان، ایران، لیبیا، یمن، سوڈان، صومالیہ سمیت دیگر ممالک شامل ہیں۔
وزیرِ جنگ پیٹ ہیگستھ نے واشنگٹن میں 500 اضافی اہلکار تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے تاکہ شہر میں سیکورٹی مزید مضبوط کی جا سکے۔ اسی دوران ایف بی آئی ڈائریکٹر کاش پٹیل نے کہا ہے کہ بظاہر حملہ آور اکیلا تھا اور اس نے گھات لگا کر فائرنگ کی۔ انہوں نے اس واقعے کو قومی سلامتی کا معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مختلف ایجنسیاں مل کر تیزی سے تحقیقات کر رہی ہیں۔
