برطانوی امدادی تنظیم آکسفیم کی تازہ رپورٹ کے مطابق، 2024 کے دوران امریکا کے ٹاپ 10 ارب پتی افراد کی مجموعی دولت میں 698 ارب ڈالر کا غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس فہرست میں شامل معروف شخصیات میں ٹیسلا کے بانی ایلون مسک، ایمازون کے بانی جیف بیزوز، اوریکل کے بانی لیری ایلسن، اور میٹا کے سربراہ مارک زکربرگ سمیت دیگر امریکی ارب پتی شامل ہیں، جن کی دولت میں سال 2024 کے دوران بے پناہ اضافہ ہوا۔
آکسفیم کے مطابق، دولت کے اس غیر متوازن ارتکاز سے امریکا میں آمدنی اور مواقع کی عدم مساوات نئی بلندیوں کو چھو سکتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی ٹیکس پالیسیوں اور حالیہ برسوں میں سرمایہ کاری کے غیر متناسب مواقع نے دولت کے فرق کو مزید گہرا کر دیا ہے، جبکہ ڈیموکریٹک حکومتوں کے ادوار میں بھی یہ فرق مؤثر طور پر کم نہیں کیا جا سکا۔
ایلون مسک دنیا کے پہلے 500 ارب ڈالرز کمانے والے شخص بن گئے
رپورٹ کے مطابق، 40 فیصد سے زائد امریکی شہری کم آمدنی والے طبقے میں شمار کیے جاتے ہیں، جن کی خاندانی آمدنی قومی غربت کی لکیر کے 200 فیصد سے بھی کم ہے — یعنی لاکھوں خاندان اب بھی بنیادی ضروریات پوری کرنے میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق، امریکا دنیا بھر میں سب سے زیادہ ارب پتی افراد رکھنے والا ملک ہے، جہاں ارب پتیوں کی تعداد 902 تک جا پہنچی ہے۔ اس کے بعد چین 450 ارب پتی شخصیات کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے، جبکہ بھارت 205 ارب پتیوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر موجود ہے۔
معاشی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ رجحان جاری رہا تو دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہونے کے باوجود امریکا میں سماجی اور مالی تفاوت مزید گہری ہو سکتی ہے، جو مستقبل میں سیاسی اور معاشرتی استحکام کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
منی لانڈرنگ کے الزامات پر انیل امبانی گروپ کے 35 کروڑ روپے کے اثاثے منجمد
