امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ اگر کشیدگی کم نہ ہوئی تو سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں، تہران خالی کرنے کا اشارہ، نیوکلیئر ڈیل پر دستخط پر زور دیا۔
واشنگٹن میں حالات دن بہ دن کشیدہ ہوتے جا رہے ہیں، اور اس حوالے سے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر ایران کو سخت تنبیہ کی ہے۔ اپنے حالیہ بیان میں انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران نے کشیدگی کم نہ کی تو سنگین نتائج سامنے آئیں گے، اور ایرانی شہریوں کو تہران چھوڑنے کا مشورہ دے دیا ہے۔ ٹرمپ نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر نیوکلیئر ڈیل پر دستخط کرے، کیونکہ انسانی جانوں کا ضیاع ناقابل قبول ہے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران کو جوہری ہتھیار رکھنے کی اجازت ہرگز نہیں دی جا سکتی اور اگر وہ اب بھی مذاکرات سے انکار کرتا ہے تو یہ اس کی بے وقوفی ہوگی۔ انہوں نے بائیڈن انتظامیہ پر بھی شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ کشیدگی ان کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے، اور اگر بروقت درست فیصلے نہ کیے گئے تو یہ جنگی صورتحال کو جنم دے گی۔
سابق صدر کے مطابق، ایران کو 60 دن کی مہلت دی گئی تھی، لیکن اس نے اسے نظر انداز کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل مؤثر فوجی کارروائیاں کر رہا ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ ایران ہوش کے ناخن لے۔ ٹرمپ نے بتایا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کی کوشش ہوئی لیکن ایران کی ہٹ دھرمی برقرار رہی۔
جی سیون اجلاس کے دوران کینیڈا میں برطانوی وزیرِ اعظم کیئر سٹارمر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ نیوکلیئر ڈیل پر دستخط کرنا ایران کے اپنے مفاد میں ہے۔ انہوں نے اجلاس کا دورانیہ بھی مختصر کر دیا اور کہا کہ قومی سلامتی کونسل کا سچویشن روم ہر وقت الرٹ رہے۔
ٹرمپ نے دوٹوک انداز میں کہا کہ امریکہ اور ایران کے درمیان اس وقت کوئی معاہدہ موجود نہیں، اور 60 دن کی ڈیڈ لائن کے بعد جو کچھ ہو رہا ہے وہ متوقع تھا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایران یہ جنگ نہیں جیت رہا، اور جلد یا بدیر ایرانی قیادت مذاکرات کی میز پر آنے پر مجبور ہو گی۔
یاد رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان کئی ماہ سے کشیدگی جاری ہے۔ حالیہ دنوں میں اسرائیل نے ایران میں متعدد فضائی حملے کیے، جن میں سرکاری ٹی وی اسٹیشن کو نشانہ بنایا گیا، اور متعدد افراد شہید ہوئے۔ اس خطرناک صورتِ حال نے خطے کو بدترین بحران کی طرف دھکیل دیا ہے، اور اگر جلد پیش رفت نہ کی گئی تو یہ کشیدگی ایک مکمل جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہے۔