الاسکا: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان امریکی ریاست الاسکا کے جوائنٹ بیس ایلمینڈورف-رچرڈسن (JBER) میں جمعے کے روز چار گھنٹے طویل ملاقات ہوئی۔ دونوں رہنماؤں نے مذاکرات کو ’’انتہائی تعمیری‘‘ قرار دیا تاہم یوکرین جنگ بندی کے حوالے سے کوئی باضابطہ اعلان سامنے نہ آسکا۔
اہم ملاقات کے بعد ٹرمپ اور پیوٹن نے مشترکہ پریس کانفرنس بھی کی جس میں دونوں نے عالمی و علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ لیکن ملاقات کے فوراً بعد بھارتی میڈیا نے ایک نیا بیانیہ گھڑ کر دنیا بھر میں مضحکہ خیز پروپیگنڈا شروع کردیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق الاسکا میں ٹرمپ سے ملنے والے شخص دراصل روسی صدر پیوٹن نہیں بلکہ ان کے ہم شکل تھے۔ اس دعوے کے حق میں بھارتی چینلز نے یہ دلیل دی کہ اصل پیوٹن چلتے ہوئے اپنا سیدھا ہاتھ حرکت میں نہیں لاتے، جب کہ ملاقات کے دوران آنے والے شخص کا سیدھا ہاتھ حرکت کرتا رہا۔
اسی طرح بھارتی میڈیا نے یہ نکتہ بھی اٹھایا کہ اصل پیوٹن شاذ و نادر ہی مسکراتے ہیں اور ہمیشہ سنجیدہ رہتے ہیں، جبکہ الاسکا میں ٹرمپ کے ساتھ نظر آنے والے پیوٹن کو کئی مواقع پر ہنستے اور مسکراتے دیکھا گیا۔ مزید یہ کہ بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ دونوں پیوٹنز کے چہرے کے خدوخال اور بالوں کے انداز میں بھی فرق ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق چونکہ ٹرمپ سے ملاقات کرنے والا شخص ’’اصل روسی صدر‘‘ نہیں تھا، اس لیے مذاکرات کسی نتیجے تک نہیں پہنچ سکے۔
عالمی تجزیہ کاروں نے بھارتی میڈیا کی اس رپورٹنگ کو ایک ’’سنسنی خیز سازشی تھیوری‘‘ قرار دیا ہے جس کا مقصد محض پروپیگنڈا پھیلانا اور ملاقات کے اثرات کو کمزور دکھانا ہے۔