یورپی ملک آسٹریا میں 300 کلوگرام وزنی قیدی نے جیل انتظامیہ کے لیے ایک بڑا چیلنج کھڑا کر دیا ہے۔ یہ قیدی منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، جس کے گھر سے بھاری مقدار میں منشیات برآمد ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق، 29 سالہ اس قیدی کو ویانا کی جوزفسٹڈ جیل میں رکھا گیا تھا، لیکن بھاری وزن کی وجہ سے اس کا جیل کا بیڈ ٹوٹ گیا۔ بعد ازاں اسے 15 کلومیٹر دور کورنیوبرگ جیل منتقل کر دیا گیا جہاں اس کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔
قیدی کی دیکھ بھال کے لیے ویلڈڈ چارپائی بنائی گئی ہے اور نرسز کی 24 گھنٹے نگرانی بھی موجود ہے۔ ریاست کو اس قیدی کی دیکھ بھال پر ایک اوسط قیدی کے مقابلے میں دس گنا زیادہ خرچ کرنا پڑ رہا ہے۔
غیر ملکی شخص نے دنیا کی سب سے وزنی مچھلی پکڑنے کا نیا ریکارڈ بنا ڈالا
عدالتی ذرائع کے مطابق، روزانہ اس قیدی کی نگہداشت پر تقریباً 1800 یورو (تقریباً 6 لاکھ پاکستانی روپے) خرچ ہوتا ہے۔
یہ قیدی اپنے گھر سے 45 کلوگرام ماریجوانا، 2 کلو کوکین، تقریباً 2 کلو ایمفیٹامین اور 2000 سے زائد ایکسٹسی گولیاں لے جا رہا تھا۔
اس منشیات اسمگلنگ کے کیس میں قید کی گئی اس شخصیت کی بھاری دیکھ بھال پر آسٹریائی عوام میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ عوام سوال کر رہے ہیں کہ ٹیکس دہندگان کے پیسے منشیات کے مجرم پر خرچ کیوں کیے جا رہے ہیں۔