امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج ایک اہم ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرنے جا رہے ہیں، جس کا مقصد ٹک ٹاک کے امریکی آپریشنز کو اس کی چینی کمپنی "بائٹ ڈانس” سے الگ کرنا ہے۔
اس اقدام کے ذریعے امریکا میں ٹک ٹاک کی ملکیت اور کنٹرول کو قانونی طور پر چینی ہاتھوں سے نکال کر امریکی اداروں کو منتقل کرنے کی راہ ہموار کی جائے گی۔
قانون سازی کا پس منظر
2024 میں امریکی کانگریس نے ایک قانون منظور کیا تھا، جس کے تحت ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کی وارننگ دی گئی تھی اگر اس کی ملکیت چین کے پاس برقرار رہی۔ قانون کا تقاضا ہے کہ ٹک ٹاک کو امریکا میں کام جاری رکھنے کے لیے اپنے آپریشنز کو بائٹ ڈانس سے مکمل طور پر علیحدہ کرنا ہوگا۔
ٹرمپ کا ٹک ٹاک سے سیاسی تعلق
صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹک ٹاک نے ان کی حالیہ انتخابی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔ امریکا میں اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے صارفین کی تعداد 170 ملین تک پہنچ چکی ہے، جب کہ خود ٹرمپ کے ذاتی اکاؤنٹ کے فالوورز کی تعداد 15 ملین ہے۔ وائٹ ہاؤس نے بھی حال ہی میں اپنا آفیشل ٹک ٹاک اکاؤنٹ لانچ کیا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ موجودہ حکومت اس پلیٹ فارم کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔
عمل درآمد میں تاخیر اور وجوہات
اگرچہ قانون پہلے ہی منظور ہو چکا ہے، لیکن صدر ٹرمپ نے اس پر عمل درآمد کو دسمبر 2025 کے وسط تک مؤخر کر دیا ہے۔ اس تاخیر کا مقصد یہ ہے کہ:
ٹک ٹاک کے امریکی اثاثوں کو بین الاقوامی کمپنی سے علیحدہ کیا جا سکے۔
ممکنہ امریکی سرمایہ کاروں کو شراکت داری میں شامل کیا جا سکے۔
اور نئی ملکیت کو مکمل طور پر امریکی قوانین سے ہم آہنگ بنایا جا سکے۔
مزید توسیع کا امکان
ذرائع کے مطابق ایگزیکٹو آرڈر میں معاہدے کی مدت میں توسیع کی گنجائش بھی رکھی گئی ہے تاکہ اگر کسی تکنیکی یا قانونی رکاوٹ کا سامنا ہو تو اسے مناسب وقت دیا جا سکے۔
یہ فیصلہ امریکا میں ٹیکنالوجی کے حوالے سے قومی سلامتی، ڈیٹا پرائیویسی اور بیرونی اثرات سے تحفظ کے بڑھتے ہوئے خدشات کی روشنی میں کیا جا رہا ہے۔
وائٹ ہاؤس کا ٹک ٹاک پر باضابطہ آغاز، پابندی کے خدشات کے باوجود اکاؤنٹ لانچ