نوبیل امن انعام 2025 کے ممکنہ امیدواروں میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نام سب سے زیادہ زیر بحث ہے۔
338 افراد اور تنظیموں کی نامزدگیوں میں ٹرمپ کی امیدواری پر عالمی توجہ مرکوز ہے، خاص طور پر پاکستان سمیت کئی ممالک کی جانب سے ان کی حمایت کے بعد۔
پاکستان کی جانب سے ٹرمپ کی حمایت
ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے سب سے پہلے پاکستان نے نامزد کیا۔
پاکستانی حکومت کی جانب سے 20 جون کو وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے دستخط سے نوبیل کمیٹی کو خط لکھا گیا، جس میں صدر ٹرمپ کی عالمی امن کے لیے کوششوں کو سراہتے ہوئے انہیں ایوارڈ کا حقدار قرار دیا گیا۔
مزید برآں، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی واشنگٹن میں صدر ٹرمپ سے ملاقات میں بھی انہیں ’’امن کا پیامبر‘‘ قرار دیا گیا۔
پاک بھارت کشیدگی میں ٹرمپ کا مبینہ کردار
صدر ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے مئی میں ہونے والی پاک بھارت جنگ کو روکا، جو کہ ایٹمی تصادم میں بدل سکتی تھی۔ تاہم، بھارت کی مودی حکومت اس دعوے کو تسلیم کرنے سے انکار کرتی ہے۔ پاکستان اس مؤقف کو بھارت کی ہٹ دھرمی قرار دیتا ہے اور اگر ٹرمپ کو نوبیل انعام نہ ملا تو اس کی ذمہ داری بھی بھارت پر ڈال رہا ہے۔
دیگر ممالک کی حمایت
ٹرمپ کی حمایت کرنے والوں میں کئی دیگر ممالک شامل ہیں
اسرائیل: وزیر اعظم نیتن یاہو نے وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ کو نامزدگی کا خط پیش کیا۔
کمبوڈیا: وزیر اعظم ہان مینٹ نے کمبوڈیا-تھائی لینڈ جنگ بندی کا کریڈٹ ٹرمپ کو دیا۔
آرمینیا اور آذربائیجان: دونوں ملکوں کے رہنماؤں نے باہمی تنازعہ ختم کرنے میں ٹرمپ کے کردار کو سراہا۔
ٹرمپ کا متنازعہ دعویٰ: "میں نے 7 جنگیں ختم کروائیں”
صدر ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے دنیا میں سات اہم تنازعات میں امن قائم کرنے میں کردار ادا کیا، جن میں یہ شامل ہیں:
پاکستان اور بھارت
اسرائیل اور ایران
مصر اور ایتھوپیا
آرمینیا اور آذربائیجان
کمبوڈیا اور تھائی لینڈ
کوسوو اور سربیا
کانگو اور روانڈا
حال ہی میں غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کو بھی وہ اپنی کامیابی قرار دیتے ہیں۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ کو نوبیل انعام اس وقت ملنا چاہیے جب وہ غزہ کی جنگ رکوائیں، کیونکہ اسرائیل کو اسلحہ امریکا فراہم کرتا ہے۔ ٹرمپ کے مطابق ان کے 20 نکاتی امن منصوبے کو عرب و مسلم ممالک کی حمایت حاصل ہوئی، اور حماس نے بھی اس پر بڑی حد تک آمادگی ظاہر کی۔
ایوارڈ کی راہ میں ایک رکاوٹ
صدر ٹرمپ کی نامزدگیوں کے باوجود، نوبیل انعام حاصل کرنے کی ایک اہم رکاوٹ یہ ہے کہ امن انعام کے لیے امیدواروں کی نامزدگی کی آخری تاریخ 31 جنوری تھی، جو ٹرمپ کے دوبارہ عہدہ سنبھالنے کے کچھ ہی دن بعد گزر چکی تھی۔
تاہم، اتنی بڑی تعداد میں نامزدگیوں کا مطلب یہ ہے کہ اگر اس سال ایوارڈ نہ بھی ملا، تو آئندہ برس کے لیے ٹرمپ کی امیدیں مزید روشن ہو سکتی ہیں۔
اگر ٹرمپ جیت گئے؟
اگر ڈونلڈ ٹرمپ نوبیل امن انعام حاصل کر لیتے ہیں تو وہ یہ اعزاز پانے والے پانچویں امریکی صدر ہوں گے۔ ان سے قبل
تھیوڈور روزویلٹ
ووڈرو ولسن
جمی کارٹر
براک اوباما