ACEمنی ٹرانسفر کے چیف ایگزیکٹو راشد اشرف نے کہا کہ ترسیلات زر دراصل ایک ایسا پوشیدہ پل ہیں جو فاصلوں کے باوجود دلوں کو جوڑے رکھتے ہیں۔
خلیج ٹائم کو انٹرویو دیتے ہوئے ترسیلات زر کے بین الاقوامی ادارے ACEمنی ٹرانسفر کے CEOراشد اشرف گوندل کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں لاکھوں تارکینِ وطن کے لیے ترسیلات زر صرف رقم بھیجنے کا عمل نہیں بلکہ اپنے پیاروں سے تعلق، ذمہ داری اور امید کا اظہار ہیں۔ یہ ترسیلات خاندانوں کو سہارا دیتی ہیں، بچوں کو تعلیم کے مواقع فراہم کرتی ہیں اور چھوٹے کاروباروں کو ترقی دینے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
راشد اشرف نے کہا کہ ترسیلات زر دراصل ایک ایسا پوشیدہ پل ہیں جو فاصلوں کے باوجود دلوں کو جوڑے رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا”جب ہم پیسے بھیجتے ہیں تو دراصل ہم محبت، تعلیم اور مواقع بھیجتے ہیں۔ یہی وہ بندھن ہے جو خاندانوں کو متحد رکھتا ہے۔”
خلیجی ممالک کی اہمیت
راشد اشرف کے مطابق خلیجی تعاون کونسل (GCC) کے ممالک دنیا کے سب سے بڑے ترسیلاتی مراکز میں شمار ہوتے ہیں، جہاں سے ہر سال 100 ارب ڈالر سے زائد رقم دنیا کے مختلف ممالک میں بھیجی جاتی ہے۔
انہوں نے تارکین وطن کوہیرو قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ میزبان ملک کی معیشت میں بھی حصہ ڈالتے ہیں اور اپنے وطن کی ترقی میں بھی کردار ادا کرتے ہیں
ACE منی ٹرانسفر مستقبل میں اپنی عالمی موجودگی کو مزید وسعت دینے، نئی شراکت داریاں قائم کرنے اور ایسے کمیونٹی پروگرام متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے جو ترسیلات زر کو پائیدار ترقی کے مواقع میں تبدیل کر سکیں۔
2002 سے اب تک، ACE منی ٹرانسفر دنیا بھر میں لاکھوں صارفین کا اعتماد حاصل کر چکی ہے اور اپنے صارفین کو یہ یقین دلاتی ہے کہ ان کی بھیجی گئی رقم صرف ایک لین دین نہیں، بلکہ ایک رشتہ ہے جو محبت اور خدمت کے جذبے سے بندھا ہے۔
ACEاعتماد اور شفافیت کی علامت
برطانیہ میں قائم اور فنانشل کنڈکٹ اتھارٹی (FCA) سے ریگولیٹڈ کمپنیACE منی ٹرانسفر 29 ممالک سے ترسیلات بھیجنے اور 100 سے زائد ممالک میں وصول کرنے کی سہولت فراہم کرتی ہے۔
2002 میں قیام کے بعد سے، اے سی ای نے یورپ، آسٹریلیا، کینیڈا اور خلیجی خطے میں لاکھوں صارفین کو تیز، محفوظ اور کم لاگت کے ساتھ رقوم منتقل کرنے کی سہولت دی ہے۔
 کمپنی جدید مصنوعی ذہانت (AI) پر مبنی نظام کے ذریعے مکمل شفافیت، سیکیورٹی اور ریئل ٹائم نگرانی کو یقینی بناتی ہے۔
 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 
