اسلام آباد، پاکستان کی جانب سے تین بھارتی رافیل جنگی طیارے تباہ کیے جانے کے بعد بھارت کو سکیورٹی، دفاعی حکمت عملی اور سفارتی محاذ پر شدید دھچکا پہنچا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ پاک فضائیہ کی یہ کامیاب کارروائی نہ صرف ایک تاریخی کامیابی ہے بلکہ بھارتی فضائی حکمت عملی کی کمزوریوں کو بھی بے نقاب کرتی ہے۔
اطلاعات کے مطابق گزشتہ شب کی جھڑپ میں پاکستان نے بھارت کے مجموعی طور پر پانچ لڑاکا طیارے مار گرائے، جن میں تین جدید ترین رافیل شامل تھے۔
اس واقعے کے فوری اثرات دیکھنے کو ملے، فرانسیسی کمپنی ڈسالٹ ایوی ایشن – جو رافیل طیارے بناتی ہے – کے شیئرز کی قدر میں کمی آ گئی، جبکہ پاکستانی فضائی بیڑے میں شامل جے ایف 17 تھنڈر اور J-10C طیاروں کی چینی کمپنی ایئرکرافٹ کارپوریشن” کے حصص کی قدر میں اضافہ ہوا۔
رافیل طیارے جدید ترین ملٹی رول جنگی طیارے سمجھے جاتے ہیں، جو گہرے حملوں، فضائی برتری، جاسوسی اور نیوکلیئر ڈیٹرنس کے لیے بنائے گئے ہیں، بھارت نے 2016 میں ان 36 طیاروں کو 9 ارب ڈالر میں حاصل کرنے کا معاہدہ کیا، جن کی مکمل ترسیل 2022 میں مکمل ہوئی،ہر رافیل طیارے کی قیمت تقریباً 24 کروڑ ڈالر بتائی جاتی ہے۔
اس واقعے کے بعد پاکستان دنیا کی پہلی فضائی قوت بن گئی ہے جس نے رافیل کو فضاء میں مار گرایا۔ بھارت ان طیاروں کے حصول کے بعد سمجھتا تھا کہ اسے نہ صرف پاکستان بلکہ چین پر بھی فضائی برتری حاصل ہے، لیکن حالیہ جھڑپ نے اس دعوے کو غلط ثابت کیا۔
دفاعی تجزیہ کار پراوین سہانی، جو سابق بھارتی فوجی افسر بھی ہیں، نے خبردار کیا تھا کہ پاکستان کو بھارت پر مخصوص فوجی برتری حاصل ہے۔
انہوں نے 27 فروری 2019 کے پاکستانی آپریشن "سوئفٹ ریٹارٹ” کی مثال دیتے ہوئے بھارتی فضائیہ کی کمزوریوں کو اجاگر کیا اور بتایا کہ پاکستان، خاص طور پر الیکٹرانک وارفیئر اور ایئر ڈیفنس میں بہتر صلاحیت رکھتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی افواج، چینی ڈرونز اور جدید ملٹری ٹیکنالوجی کو مؤثر انداز میں استعمال کر رہی ہیں، اور ان کے جنگی پلیٹ فارمز طویل مدتی لڑائی کے لیے بہتر طور پر تیار ہیں۔ پاک فضائیہ کی جدید کمپیوٹنگ اور AI صلاحیتیں بھی میدان میں برتری حاصل کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔
پراوین سہانی کا ماننا ہے کہ جب تک بھارتی فضائیہ سائبر اور الیکٹرانک جنگی صلاحیتوں کو مکمل طور پر شامل نہیں کرتی، اس وقت تک کسی بڑی جنگ میں فتح کے امکانات محدود ہی رہیں گے۔