پشاور میں کمسن بچیوں کو نشانہ بنانے والے سیریل کلر سہیل کو عدالت نے جرم ثابت ہونے پر تین بار سزائے موت اور تین بار عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ عدالت نے مجرم پر 27 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ فیصلے نے پورے شہر میں ایک بار پھر اس لرزہ خیز مقدمے کی یاد تازہ کر دی ہے، جس نے 2022 میں پشاور کے باسیوں کو خوف میں مبتلا کر دیا تھا۔
یہ افسوسناک واقعات جولائی 2022 میں اس وقت پیش آئے جب تین اتواروں کو مسلسل تین بچیاں لاپتہ ہوئیں۔ 3، 10 اور 17 جولائی کو پیش آنے والے ان پراسرار اغوا کے واقعات کے بعد علاقے میں سخت خوف و ہراس پھیل گیا۔ پولیس نے ہر زاویے سے تحقیقات شروع کیں اور چند ہفتوں بعد اصل مجرم کو گرفتار کر لیا گیا۔
تفتیش کے دوران سہیل نامی ملزم نے اعتراف کیا کہ وہ صدر بازار میں ایک زردوزی سینٹر میں کام کرتا تھا اور اس کی رہائش سفید ڈھیری کے علاقے میں تھی۔ سہیل نے یہ بھی بتایا کہ وہ اپنی تمام وارداتیں خاص طور پر اتوار کے دن کرتا تھا، کیونکہ اس دن مارکیٹیں بند اور گلیاں سنسان ہوتی تھیں، جو اسے موقع فراہم کرتی تھیں کہ وہ کسی کو بہلا پھسلا کر لے جائے۔
مجرم نے تین کمسن بچیوں کو اغوا کیا، ان میں سے دو کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کر دیا، جبکہ ایک بچی شدید زخمی حالت میں زندہ ملی، جس کی نشاندہی پر کیس کا رخ واضح ہوا۔ میڈیکل رپورٹس، ڈی این اے شواہد اور چشم دید گواہوں کی مدد سے عدالت نے مجرم کو قصوروار ٹھہرایا۔