جکارتہ، بھارت کے دفاعی اتاشی کیپٹن شیو کمار نے انڈونیشیا میں ایک بین الاقوامی سیمینار کے دوران اعتراف کیا ہے کہ بھارت نے پاکستان کے ہاتھوں اپنے جنگی طیارے کھوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ بھارتی فضائیہ نے کچھ طیارے کھوئے، تاہم ان کی درست تعداد بتانے سے گریز کیا۔ کیپٹن شیو کمار نے طیارے گرانے کی ایک نئی وجہ بھی بیان کی، جس کے مطابق بھارتی فضائیہ کو سیاسی قیادت نے پاکستانی فوجی تنصیبات اور فضائی دفاعی نظام پر مکمل حملہ کرنے کی اجازت نہیں دی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایئر فورس کو محدود دائرہ کار کے تحت کارروائی کا حکم دیا گیا تھا، جس کے باعث پاکستان کے دفاعی ردعمل سے بھارت کو نقصان ہوا، یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی اب بھی برقرار ہے، اور دونوں جوہری ہمسایہ ممالک کے درمیان کسی معمولی جھڑپ کا بڑا تنازع میں بدل جانا کوئی بعید نہیں۔
اس اعتراف کے بعد بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس نے مودی حکومت پر سخت تنقید کی ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ مودی سرکار نے حساس دفاعی معاملے میں قوم کو سچ نہ بتا کر قومی سلامتی پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ پارٹی کا مطالبہ ہے کہ بھارتی عوام کو بتایا جائے کہ "آپریشن سندور” کے دوران کتنے بھارتی طیارے تباہ ہوئے تھے، اور کیوں یہ معلومات خفیہ رکھی گئیں۔
دوسری جانب، جکارتہ میں بھارتی سفارتخانے نے میڈیا میں شائع ہونے والی خبروں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ کیپٹن شیو کمار کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا ہے، اور وہ طیارے گرائے جانے کے معاملے پر کسی واضح تعداد یا اعتراف کی صورت میں گفتگو نہیں کر رہے تھے۔
یاد رہے کہ 2019 میں پلوامہ حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان فضائی جھڑپ ہوئی تھی جس میں پاکستان نے نہ صرف بھارتی فضائیہ کی جارحیت کا جواب دیا بلکہ ایک بھارتی مگ 21 طیارہ مار گرایا اور پائلٹ ابھینندن کو گرفتار کیا تھا، جسے بعد ازاں جذبہ خیر سگالی کے تحت واپس کیا گیا۔ اس واقعے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے تھے، اور اب بھارتی دفاعی اتاشی کا یہ بیان اس بحث کو دوبارہ تازہ کر رہا ہے۔