دفتر میں اکثر نیند آنا اور تھکن محسوس کرنا عام بات ہے، لیکن اس کی کچھ خاص وجوہات ہوتی ہیں جنہیں جان کر آپ اپنی توانائی برقرار رکھ سکتے ہیں۔
ناشتہ چھوڑ کر کافی پینا
دفتر میں نیند آنے کی ایک بڑی وجہ ناشتہ چھوڑ کر کافی یا میٹھی چائے پینا ہے۔ خالی پیٹ کافی پینے سے جسم میں شوگر کی سطح اچانک بڑھتی ہے اور پھر جلد گر جاتی ہے، جس کی وجہ سے چند گھنٹوں میں توانائی کم ہو جاتی ہے اور نیند آنے لگتی ہے۔ اس کا آسان حل یہ ہے کہ کافی پینے سے پہلے پروٹین، صحت مند چکنائی اور فائبر سے بھرپور ناشتہ کیا جائے تاکہ توانائی دیر تک برقرار رہے۔
لنچ میں بھاری کارب کھانا
دوپہر کے کھانے میں بھاری اور زیادہ کارب والے کھانے جیسے برگر اور پیزا کھانا بھی نیند کی ایک اہم وجہ ہے۔ ایسے کھانے ہضم ہونے میں وقت لیتے ہیں اور خون کا زیادہ حصہ ہاضمے کے لیے جاتا ہے، جس کی وجہ سے دماغ کو کم خون اور آکسیجن ملتی ہے اور نیند آنے لگتی ہے۔ اس لیے ہلکے اور پروٹین والے کھانے زیادہ مفید ہوتے ہیں جو توانائی بھی فراہم کرتے ہیں اور نیند کو کم کرتے ہیں۔
لمبے وقت تک مسلسل بیٹھنا
دفتر میں طویل وقت تک مسلسل بیٹھے رہنا بھی نیند آنے کی ایک وجہ ہے۔ زیادہ دیر تک بغیر حرکت کے بیٹھنے سے نہ صرف کمر میں درد ہوتا ہے بلکہ دماغ کی کارکردگی بھی کم ہو جاتی ہے۔ اس مسئلے کا حل یہ ہے کہ ہر گھنٹے تھوڑا وقت نکال کر پانی پییں یا تھوڑی واک کریں تاکہ جسم اور دماغ دونوں کو تازگی ملے اور نیند کم آئے۔
کم پانی پینا
کم پانی پینا یعنی ڈی ہائیڈریشن بھی دفتر میں نیند اور تھکن کا سبب بنتا ہے۔ جب جسم میں پانی کی کمی ہوتی ہے تو توانائی کم ہو جاتی ہے اور دماغ سست ہو جاتا ہے۔ اس لیے پانی کی بوتل اپنے پاس رکھیں اور دن بھر وقفے وقفے سے پانی پیتے رہیں تاکہ جسم ہائیڈریٹ رہے اور نیند کم آئے۔
مسلسل سوشل میڈیا اسکرول کرنا
سوشل میڈیا کا مسلسل اسکرول کرنا بھی دماغ کی توجہ بکھیر دیتا ہے اور تھکن کا باعث بنتا ہے۔ جب دماغ بار بار توجہ ہٹاتا ہے تو کام میں دل نہیں لگتا اور نیند محسوس ہوتی ہے۔ بہتر ہے کہ اس وقت آپ کچھ سٹریچ کریں، ساتھیوں سے بات کریں یا کھڑکی سے باہر دیکھیں تاکہ دماغ کو آرام ملے اور نیند نہ آئے۔
خراب آفس لائٹنگ
دفتر کی خراب لائٹنگ، چاہے وہ بہت زیادہ تیز ہو یا بہت مدھم، بھی نیند کو بڑھاتی ہے۔ روشنی کا اثر ہمارے دماغ پر ہوتا ہے اور کم یا زیادہ روشنی نیند کے سگنل دیتی ہے۔ بہتر یہ ہے کہ اگر ممکن ہو تو قدرتی روشنی کے قریب بیٹھیں یا ڈیسک لیمپ کا استعمال کریں تاکہ دماغ چوکنا رہے۔
سانس لینے میں کمی یا تیز سانس لینا
تناؤ کے دوران ہم اکثر تیز اور سطحی سانس لیتے ہیں جس سے دماغ کو کم آکسیجن ملتی ہے اور نیند آنا شروع ہو جاتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہر گھنٹے کچھ سیکنڈ کے لیے گہری سانس لیں تاکہ دماغ کو آکسیجن ملے اور توانائی بحال ہو۔
کیفین کی زیادتی
آخر میں کیفین کی زیادتی بھی مسئلہ بن سکتی ہے۔ اگرچہ کافی یا چائے وقتی طور پر توانائی دیتی ہے، لیکن زیادہ مقدار میں اس کا استعمال توانائی کا زبردست گراؤنڈ کروا دیتا ہے جسے کیفین کریش کہتے ہیں۔ بہتر ہے کہ دوپہر 2 بجے کے بعد کافی کا استعمال بند کر دیا جائے اور توانائی بحال کرنے کے لیے گرین ٹی یا ہلکی واک کی جائے۔