نریندر مودی ٹرمپ سے ڈرتے ہیں، اسی لیے روسی تیل نہ خریدنے کا فیصلہ کیا

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

روس سے تیل کی خریداری میں نمایاں کمی پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو اپوزیشن کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔

latest urdu news

کانگریس کے سینئر رہنما راہول گاندھی نے الزام عائد کیا ہے کہ مودی نے یہ فیصلہ امریکی دباؤ کے تحت کیا اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سامنے جھک گئے۔

راہول گاندھی نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ نریندر مودی امریکی صدر سے ڈرتے ہیں، اسی لیے انہوں نے روس سے تیل نہ خریدنے کے فیصلے کا اعلان خود نہیں کیا بلکہ ٹرمپ کو یہ موقع دیا کہ وہ دنیا کے سامنے بھارت کے فیصلے کا اعلان کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بار بار کی توہین کے باوجود مودی نہ صرف مبارک باد کے پیغامات بھیجتے رہے بلکہ اہم عالمی کانفرنسز جیسے غزہ کانفرنس میں شرکت سے بھی گریز کیا۔ راہول گاندھی نے اس بات پر بھی سوال اٹھایا کہ مودی نے کبھی صدر ٹرمپ کے ان دعوؤں کی تردید نہیں کی جو انہوں نے پاک بھارت جنگ بندی سے متعلق کیے تھے۔

مودی نے ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کا خیرمقدم کیا

راہول گاندھی کے علاوہ کانگریس کی ترجمان سپریا شریناتے نے مودی پر طنز کرتے ہوئے انہیں ’نریندر مکمل سرینڈر‘ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی خارجہ پالیسی آج امریکی مفادات کے تابع ہو چکی ہے۔

کانگریس کے جنرل سیکریٹری برائے مواصلات جیرم رمیش نے بھی اس موقع پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ روس سے تیل کی خریداری روکنے کا فیصلہ بھارتی عوام کے مفادات کے خلاف ہے، کیونکہ اس سے بھارت کو سستا تیل حاصل کرنے کا موقع چھن جائے گا۔

یہ تنازع اُس وقت شروع ہوا جب امریکی صدر نے گزشتہ روز اوول آفس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ بھارت روس سے تیل نہیں خریدے گا۔ اس بیان نے بھارتی سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی۔

تاہم بعد ازاں وائٹ ہاؤس کے حکام نے برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے واضح کیا کہ بھارت نے روس سے تیل کی خریداری میں 50 فیصد تک کمی کر دی ہے۔ اس حوالے سے یہ واضح نہیں کیا گیا کہ آیا بھارت مستقبل میں مکمل طور پر روسی تیل کی خریداری بند کر دے گا یا نہیں۔

اس معاملے پر نہ صرف سیاسی رہنما بلکہ عوامی حلقے بھی تقسیم نظر آ رہے ہیں۔ ایک جانب حکومت کا مؤقف ہے کہ یہ فیصلہ عالمی سفارتی توازن کے تحت کیا گیا، جبکہ اپوزیشن اسے قومی خودمختاری پر سمجھوتہ قرار دے رہی ہے۔

یہ واضح ہے کہ روسی تیل کے معاملے پر بھارت کی خارجہ پالیسی ایک نئے دوراہے پر آ چکی ہے، جہاں داخلی مفادات اور عالمی دباؤ کے درمیان توازن قائم رکھنا نریندر مودی کے لیے ایک بڑا چیلنج بنتا جا رہا ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter