ایم آر آئی اسکین : 40 کی دہائی میں عمر اور بیماریوں کا پتا لگانا ممکن

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

امریکی ریاست جنوبی کیرولینا کی ڈیوک یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ایک نئی سائنسی تحقیق میں یہ انکشاف کیا ہے کہ 40 کی دہائی میں کروایا گیا دماغی ایم آر آئی اسکین انسان کی *حیاتیاتی عمر* اور *آنے والے صحت کے خطرات* کا کئی دہائیوں پہلے اندازہ لگا سکتا ہے۔ یہ تحقیق انسانی دماغ کی ساخت میں ہونے والی باریک تبدیلیوں پر مبنی ہے جو عمر سے متعلق بیماریوں کی علامات ظاہر ہونے سے پہلے ہی موجود ہوتی ہیں۔

latest urdu news

سائنسدانوں نے ایک جدید تجزیاتی آلہ "Dunedin PACN” تیار کیا ہے، جو دماغ کی سطحی ساخت، گرے میٹر کے حجم، اور یادداشت سے جُڑے حصوں جیسے *hippocampus* کی پیمائش کر کے جسمانی بڑھاپے کی رفتار کا تعین کرتا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آیا کوئی فرد حیاتیاتی طور پر تیزی سے بوڑھا ہو رہا ہے یا نہیں۔

تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ دو افراد جن کی عمر 45 سال ہو، ان کے دماغ کی اندرونی کیفیت مختلف ہو سکتی ہے—یعنی ایک کا دماغ حیاتیاتی طور پر بوڑھا ہو چکا ہو، جب کہ دوسرا قدرے جوان ہو۔ ایسی دماغی عمر بڑھنے والی تبدیلیاں مستقبل میں الزائمر، ڈیمنشیا، فالج اور دل کی بیماریوں جیسے سنگین مسائل کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

سائنسدانوں کے مطابق اگر دماغ کی عمر کے تیزی سے بڑھنے کا پتا 40 کی دہائی میں ہی چل جائے تو ان خطرناک بیماریوں کی پیشگی روک تھام ممکن ہو سکتی ہے، اور علاج کی بہتر منصوبہ بندی کی جا سکتی ہے۔

یاد رہے کہ ماضی میں دماغی امراض کی تشخیص عمومی طور پر اس وقت کی جاتی تھی جب علامات واضح طور پر ظاہر ہو چکی ہوتی تھیں، مگر اب جدید سائنس اور مصنوعی ذہانت کی مدد سے بیماریوں کی پیشگی شناخت اور روک تھام ممکن بنائی جا رہی ہے، جو انسانی صحت کے تحفظ میں ایک انقلابی پیش رفت ہے۔

 

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter