ملیر جیل سے 200 سے زائد قیدی فرار: شہر بھر میں سرچ آپریشن، 80 سے زائد دوبارہ گرفتار

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی کی ڈسٹرکٹ جیل ملیر، جسے عوام میں "بچہ جیل” کے نام سے جانا جاتا ہے، گزشتہ رات ایک حیران کن واقعے کی زد میں آئی جب 200 سے زائد قیدی جیل کی حدود سے فرار ہو گئے۔ واقعے کے بعد شہر میں خوف و ہراس پھیل گیا جبکہ سیکیورٹی ادارے حرکت میں آ گئے۔

latest urdu news

جیل کے اندر کیا ہوا؟

عینی شاہدین اور حکام کے مطابق، واقعے کے دوران جیل کے اندر اور اطراف گولیوں کی آوازوں سے علاقہ گونج اٹھا۔ جیل کے عملے نے صورتِ حال پر قابو پانے کی کوشش کی، لیکن قیدیوں کی بڑی تعداد نے شور و ہنگامے کے ساتھ بیرکوں سے باہر نکل کر افراتفری مچا دی۔ موقع پر موجود اہلکاروں نے ہوائی فائرنگ سے حالات قابو میں لانے کی کوشش کی، جس دوران ایف سی سمیت پانچ سیکیورٹی اہلکار زخمی ہو گئے۔

زلزلے اور قیدیوں کی منصوبہ بندی

ابتدائی رپورٹس کے مطابق، گزشتہ روز آنے والے متعدد زلزلے بھی اس واقعے کی ایک ممکنہ وجہ بنے، کیونکہ ان جھٹکوں کے بعد بڑی تعداد میں قیدیوں کو بیرکوں سے نکال کر کھلی جگہ پر بٹھایا گیا تھا۔ اسی لمحے قیدیوں نے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے جیل میں بدنظمی پیدا کی۔

سیکیورٹی اداروں کی فوری کارروائی

واقعے کے فوراً بعد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے جیل، نیشنل ہائی وے، اور اطراف کے گوٹھوں کو گھیرے میں لے لیا۔ ہائی وے کو کچھ وقت کے لیے بند بھی کر دیا گیا۔ ڈی جی رینجرز میجر جنرل محمد شمریز اور ڈی آئی جی جیل حسن سہتو نے جیل کا دورہ کر کے سیکیورٹی صورتِ حال کا جائزہ لیا۔

گرفتاریاں، مقدمات، اور ایک ماں کی مثال

اب تک 80 سے زائد قیدی دوبارہ گرفتار کیے جا چکے ہیں، جبکہ افسوسناک طور پر دو قیدی مارے گئے۔ پولیس نے مقدمات درج کرنا شروع کر دیے ہیں جن میں جیل توڑنے، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور پولیس پر حملے کی دفعات شامل ہوں گی۔

ایک جذبۂ انسانیت کا منظر بھی سامنے آیا جب ایک ماں نے خود اپنے فرار شدہ بیٹے کو واپس جیل کے حوالے کر دیا، جسے سوشل میڈیا پر بہت سراہا جا رہا ہے۔

عوام سے مدد کی اپیل

پولیس نے مساجد میں اعلانات کروائے ہیں تاکہ شہری مفرور قیدیوں کے بارے میں اطلاع دے سکیں۔ لانڈھی، سکھن، اور کوہی گوٹھ سمیت کئی علاقوں میں سرچ آپریشن جاری ہے۔

تحقیقات اور حکومتی ردِعمل

وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار اور وزیر جیل علی حسن زرداری نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے آئی جی جیل خانہ جات سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ جیل کی دیوار نہیں توڑی گئی بلکہ قیدی انتظامیہ کی غفلت کے باعث فرار ہوئے۔ ساتھ ہی یہ ہدایت بھی دی گئی ہے کہ غفلت کے مرتکب افسران کا تعین کر کے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

جیل میں قیدیوں کی دوبارہ گنتی جاری

ملیر جیل میں اس وقت تقریباً 6000 قیدی موجود ہیں، اور جیل حکام تمام قیدیوں کی گنتی اور ریکارڈ کی جانچ کر رہے ہیں تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ کتنے قیدی اب بھی مفرور ہیں۔

موجودہ صورتِ حال

سیکیورٹی اداروں کے مطابق حالات اب قابو میں ہیں، تاہم تحقیقات جاری ہیں۔ ابتدائی رپورٹس جیل کی سیکیورٹی میں سنگین خامیوں کی نشاندہی کر رہی ہیں، اور امکان ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید اہم انکشافات اور کارروائیاں سامنے آئیں گی۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter