آزاد کشمیر جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے وفاقی حکومت کے ساتھ مذاکرات کے بعد تسلیم شدہ مطالبات کی فہرست جاری کر دی ہے۔
کمیٹی نے 38 مطالبات لے کر مذاکرات شروع کیے تھے جو بڑھ کر 42 ہو گئے ہیں اور تمام کو قبول کر لیا گیا ہے۔
معاہدے کے مطابق، آزاد کشمیر میں پرتشدد واقعات کے حوالے سے انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے جائیں گے اور اس معاملے کی نگرانی کے لیے ہائیکورٹ کے جج پر مشتمل جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے گا۔ جاں بحق اور زخمی افراد کو مناسب معاوضہ اور نوکریاں دی جائیں گی۔
مزید برآں، مظفرآباد اور پونچھ میں اضافی تعلیمی بورڈز قائم کیے جائیں گے، میرپور میں منگلا ڈیم کی زمین ریگولرائز کی جائے گی اور لوکل گورنمنٹ ایکٹ 1990 کی بحالی کی جائے گی۔ صحت کارڈ اور جدید طبی آلات ہر ضلعے میں فراہم کیے جائیں گے جبکہ بجلی کے نظام کی بہتری کے لیے 10 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
آزاد کشمیر میں حکومتی اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کامیاب
قانون ساز اسمبلی میں ممبران کی تعداد کم کر کے 20 کی جائے گی، احتساب بیورو کو نیب قانون سے ہم آہنگ کیا جائے گا اور آزاد کشمیر میں دو ٹunnels کی تعمیر کے لیے فیزیبلٹی اسٹڈی کی جائے گی۔
اس کے علاوہ مہاجرین کی نشستیں تب تک معطل رہیں گی جب تک قانون کمیٹی اپنی سفارشات نہ دے۔
آزاد کشمیر میں بین الاقوامی معیار کا ائیرپورٹ بھی قائم کیا جائے گا اور پراپرٹی ٹیکس میں کمی، پانی کی فراہمی، پلوں کی تعمیر اور تعلیمی اداروں میں داخلے اوپن میرٹ پر کیے جائیں گے۔
گرفتارہ کشمیریوں کو جلد رہا کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
عمل درآمد اور نگرانی کے لیے حکومت اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی جائے گی تاکہ معاہدے کی مکمل پاسداری یقینی بنائی جا سکے۔