پاکستانی فوج کے ترجمان، لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے خضدار میں حالیہ سکول بس پر حملے کا الزام بھارت اور اس کی حمایت یافتہ گروہوں پر عائد کیا ہے۔
جمعے کو وفاقی سیکریٹری داخلہ خرم آغا کے ہمراہ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ انڈیا گزشتہ 20 سالوں سے ریاستی دہشت گردی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ خضدار کے حملے میں استعمال ہونے والی دہشت گرد تنظیم ’فتنہ الہندوستان‘ انڈیا کے حکم سے بچوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت جان بوجھ کر معصوم پاکستانی شہریوں کو ہدف بنا رہا ہے اور اس کے ثبوت بھی موجود ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ دہشت گردوں کو بھارت سے مالی اور ہتھیار کی فراہمی ہوتی ہے، اور گرفتار دہشت گردوں نے بھی اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ وہ پاکستان میں سافٹ ٹارگٹس کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
خضدار حملے میں چھ بچوں کی ہلاکت اور 51 افراد کے زخمی ہونے کی تفصیلات دی گئیں، جن میں کئی زخمی بچے اب بھی ہسپتال میں زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملے سمیت حالیہ دہشت گردی کے واقعات کا الزام بھی بھارت پر لگایا اور کہا کہ بھارت خطے میں امن کو خراب کرنا چاہتا ہے اور دہشت گردی کی مالی معاونت کر رہا ہے۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ خضدار حملے پر بھارت میں جشن منایا گیا، اور سوال اٹھایا کہ دنیا کا کون سا ملک دہشت گردی کی ہلاکتوں پر خوشی مناتا ہے؟
پریس کانفرنس کے آغاز میں وفاقی سیکریٹری داخلہ خرم آغا نے کہا کہ یہ حملہ صرف سکول بس پر نہیں بلکہ پاکستان کی روایات اور اقدار پر حملہ ہے، اور ابتدائی تحقیقات کے مطابق اس میں بھارت ملوث ہے۔
واضح رہے کہ بھارت نے پاکستانی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اپنے اندرونی مسائل کا الزام بھارت پر ڈالنے کا رجحان رکھتا