فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے قبل اسکا قیام ضروری ہے ، اطالوی وزیراعظم

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

روم: اطالوی وزیرِاعظم جارجیا میلونی نے فلسطینی ریاست کے حوالے سے اپنے مؤقف کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس کے قیام کی حامی ہیں، لیکن تسلیم کرنے کا عمل تب ہونا چاہیے جب فلسطینی ریاست عملاً وجود میں آ چکی ہو۔

معروف اطالوی اخبار "لا ریپبلیکا” کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ میں اصولی طور پر فلسطینی ریاست کے حق میں ہوں، لیکن ایسی ریاست کو تسلیم کرنا جس کا باضابطہ قیام ابھی عمل میں نہیں آیا، دانشمندی نہیں ہوگی۔

latest urdu news

میلونی نے اپنے مؤقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی ایسی چیز کو صرف کاغذ پر تسلیم کر لیا جائے جو حقیقت میں موجود ہی نہیں، تو ایسا محسوس ہو سکتا ہے کہ مسئلہ حل ہو چکا ہے، حالانکہ ایسا ہرگز نہیں ہوتا۔ ان کے بقول اصل ضرورت عملی اقدامات کی ہے جو دو ریاستی حل کو ممکن بنائیں۔

یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب فرانس نے ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس اعلان پر اسرائیل اور امریکا نے شدید اعتراض اور مذمت کی ہے۔

جمعہ کے روز اطالوی وزیرِ خارجہ نے بھی یہی رائے ظاہر کی تھی کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے پہلے ضروری ہے کہ نئی فلسطینی قیادت اسرائیل کو بھی تسلیم کرے تاکہ امن قائم ہو سکے۔

دوسری جانب جرمنی نے واضح کیا ہے کہ وہ اس وقت فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا، اور ان کی اولین ترجیح مشرقِ وسطیٰ میں دو ریاستی حل کی جانب حقیقی پیش رفت ہے، جو طویل عرصے سے تعطل کا شکار ہے۔

یاد رہے کہ فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنا ایک بین الاقوامی مسئلہ رہا ہے۔ کئی ممالک اقوام متحدہ میں اس کی حمایت کر چکے ہیں جبکہ امریکا اور اسرائیل جیسے ممالک اس کی مخالفت میں رہے ہیں۔ اس وقت اقوام متحدہ کے 193 میں سے 139 ممالک فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کر چکے ہیں۔

 

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter