اسرائیل غزہ جنگ ختم کرنے پر تیار؛ حماس کی جگہ دوسری حکومت کے قیام پر اتفاق

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو میں غزہ جنگ بندی کے لیے ایک بڑی پیشرفت پر اتفاق ہوگیا۔

latest urdu news

اسرائیلی اخبار اسرائیل ہیوم کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے غزہ جنگ کے فوری خاتمے اور ابراہیم معاہدوں کے دائرہ کار کو وسعت دینے پر اتفاق کیا ہے۔

اخبار نے ایک باخبر ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی گفتگو میں فیصلہ کیا گیا کہ غزہ کی جنگ آئندہ دو ہفتوں میں ختم کر دی جائے گی۔

اسرائیلی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ اس منصوبے کے تحت متحدہ عرب امارات، مصر اور دو دیگر عرب ممالک غزہ میں حماس کی جگہ مشترکہ حکومت قائم کریں گے حماس کی قیادت کو جلا وطن کیا جائے گا اور تمام یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔

تاہم کئی عرب ممالک پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ وہ غزہ کی تعمیرِ نو میں اس وقت تک شریک نہیں ہوں گے جب تک فلسطینی اتھارٹی کو وہاں کردار نہ دیا جائے جو کہ مستقبل کے دو ریاستی حل کی راہ ہموار کر سکتا ہے لیکن نیتن یاہو فلسطینی اتھارٹی کے کسی بھی کردار کو سختی سے مسترد کر چکے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق یہ پرجوش ٹیلی فون کال پیر کی رات ہوئی جس میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور اسرائیلی وزیر برائے اسٹریٹجک امور رون ڈرمر بھی شریک تھے۔

مزید برآں، ان رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ غزہ کے شہری جو ہجرت کرنا چاہیں گے، انہیں چند نامعلوم ممالک میں بسانے کا بندوبست کیا جائے گا۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سعودی عرب اور شام اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کریں گے، اور دیگر عرب و مسلم ممالک بھی اس کی پیروی کریں گے۔

اس کے بدلے میں، اسرائیل مستقبل میں دو ریاستی حل کی حمایت کا اعلان کرے گا، بشرطیکہ فلسطینی اتھارٹی میں اصلاحات کی جائیں۔ اس کے ساتھ ہی، امریکا مغربی کنارے کے کچھ حصوں پر اسرائیلی خودمختاری کو تسلیم کرنے پر آمادہ ہوگا۔

یہ تفصیلات اس تناظر میں بھی اہم ہیں کہ منگل کو ایران کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کے بعد اسرائیلی جوابی حملے کے منصوبے پر ٹرمپ نے سخت برہمی کا اظہار کیا تھا، اور نیتن یاہو کے خلاف جاری کرپشن مقدمے کو ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔

یہ منصوبہ مشرق وسطیٰ میں بڑے جیوپولیٹیکل بدلاؤ کا پیش خیمہ بن سکتا ہے تاہم زمینی حقائق اور فریقین کی ترجیحات اس راہ میں بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter