ایک نئی تحقیق اور تخیلاتی تصویر نے واضح کیا ہے کہ موجودہ سست طرز زندگی اگر برقرار رہا تو 25 سال بعد لوگ کس حد تک بدل سکتے ہیں۔
موجودہ دور میں افراد زیادہ تر وقت کرسی پر بیٹھ کر گزارتے ہیں، چاہے وہ دفتر میں میٹنگز ہوں، آن لائن کلاسز یا سوشل میڈیا پر وقت گزارنا۔ عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق تقریباً 80 فیصد نوجوان جسمانی سرگرمیوں کے مقررہ دورانیے کو پورا نہیں کرتے۔
قدموں کو ٹریک کرنے والی ایپ وی وارڈ نے اس مسئلے کو اجاگر کرنے کے لیے چیٹ جی پی ٹی کی مدد سے تخیلاتی تصویر تیار کی ہے۔ تصویر میں موجود فرد، جس کا نام سام رکھا گیا ہے، دکھاتا ہے کہ مسلسل سست طرز زندگی اور زیادہ بیٹھنے کی عادت سے جسمانی شخصیت اور مجموعی صحت پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
وی وارڈ کے مطابق زیادہ وقت بیٹھنے سے فالج، امراض قلب، کینسر، ڈیمینشیا، وزن میں اضافہ، کمر کی خرابی، جوڑوں اور گردن میں مسائل جیسے صحت کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ سام کی تصویر میں واضح ہے کہ اس کی توند نکل آئی، کمر جھک گئی، کندھے اور گردن میں تکلیف پیدا ہو گئی، اور بالوں کی گھنے پن میں کمی بھی واقع ہوئی۔
ایپ کے نمائندے نے کہا کہ اگرچہ یہ تصویر تخیلاتی ہے، مگر یہ عالمی سطح پر لوگوں کو سست طرز زندگی کے ممکنہ نتائج سے خبردار کرنے کا مؤثر طریقہ ہے۔
وی وارڈ نے زور دیا کہ جسمانی سرگرمیوں کو معمول کا حصہ بنانے اور اسکرین کے سامنے بیٹھنے کے وقت کو محدود کرنے کی ضرورت ہے تاکہ 25 سال بعد صحت مند اور متحرک رہنے کے امکانات بڑھ سکیں۔
