آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ نے اپنے کیرئیر کے آغاز میں ٹیم میں شامل ہونے کے دوران پیش آنے والی مشکلات اور تجربات کا کھل کر ذکر کیا ہے۔
ایک حالیہ انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ جب میں پہلی بار ٹیم میں آیا تو مجھے سمجھا ہی نہیں گیا، میں کیرئیر کے آغاز میں ٹیم کے لیے اجنبی تھا اور معلوم تھا کہ یہ سب اس لیے ہے کہ میں کون ہوں اور کہاں سے آیا ہوں۔
عثمان خواجہ نے بتایا کہ ابتدا میں انہیں محسوس ہوا کہ وہ ٹیم میں فٹ نہیں ہیں، لیکن 2015 میں دوبارہ واپسی کے بعد ان کا تجربہ بالکل مختلف تھا۔ موجودہ ٹیم کے کھلاڑی ان کے ساتھ کھیل کر بڑے ہوئے ہیں اور اب سپر اسٹارز بن چکے ہیں۔ اس بار واپسی پر انہیں گھر جیسا ماحول ملا اور انہوں نے اس موقع سے بھرپور لطف اٹھایا۔
سابق کرکٹرز بابراعظم سے حسد کرتے ہیں، اعظم خان
انہوں نے کہا کہ ابتدا میں لوگوں نے ان کے کلچر اور روایات کو نہیں سمجھا، خاص طور پر رمضان کے مہینے میں۔ انہیں اکثر کہا جاتا تھا کہ وہ زیادہ محنت نہیں کر رہے، حالانکہ وہ صبح ساڑھے چھ بجے تک کچھ کھائے بغیر ٹریننگ کرتے تھے۔
عثمان خواجہ نے مزید کہا کہ ان کے کیرئیر میں اتار چڑھاؤ آتے رہے، لیکن لوگ اکثر پوچھتے ہیں کہ وہ اپنی طاقت اور بار بار ٹیم میں واپسی کا حوصلہ کہاں سے لیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سب ان کے ایمان کی وجہ سے ہے۔ وہ اللہ پر توکل کرتے ہیں اور یقین رکھتے ہیں کہ ہر چیز اللہ کی مرضی سے ہوتی ہے۔ ان کے لیے محنت، فیملی کی اہمیت اور اللہ پر اعتماد ہی کامیابی کا راز ہیں۔
