سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر قبائل خوارج کو نہیں نکال سکتے تو علاقہ خالی کر دیں، دہشت گردوں کے خلاف کارروائی ہر صورت جاری رہے گی۔
باجوڑ، سیکیورٹی ذرائع نے واضح کیا ہے کہ اگر مقامی قبائل خوارج کو اپنے علاقوں سے باہر نہیں نکال سکتے تو فوراً علاقہ خالی کر دیں، تاکہ سیکیورٹی فورسز بلا رکاوٹ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کر سکیں۔ ذرائع کے مطابق کسی بھی قسم کی مسلح کارروائی کا اختیار صرف اور صرف ریاست کے پاس ہے۔
اطلاعات کے مطابق خوارج باجوڑ میں آبادی کے درمیان رہ کر دہشت گردی کی منصوبہ بندی اور کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ ان کا مقصد علاقے میں بدامنی پھیلانا اور عوام کو خوف میں مبتلا کرنا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ قبائل اور خارجیوں کے درمیان مذاکرات میں جان بوجھ کر ابہام پیدا کیا جا رہا ہے تاکہ ریاستی کارروائی کو مؤخر کیا جا سکے۔
خیبرپختونخوا حکومت اور سیکیورٹی حکام نے قبائل کے سامنے تین نکات پیش کیے ہیں۔
افغانیوں پر مشتمل خارجیوں کو فوری طور پر علاقے سے نکالا جائے۔
اگر قبائل خود یہ کام نہیں کر سکتے تو ایک یا دو دن کے لیے علاقہ خالی کر دیں تاکہ سیکیورٹی فورسز مؤثر آپریشن کر سکیں۔
اگر دونوں اقدامات ممکن نہ ہوں تو عوام حتی الامکان حد تک کارروائی کے دوران محفوظ رہیں، کیونکہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ہر صورت جاری رہے گا۔
سیکیورٹی ذرائع نے مزید کہا کہ خوارج اور ان کے سہولت کاروں سے کسی قسم کی حکومتی بات چیت نہیں ہو گی، جب تک وہ مکمل طور پر ریاست کے سامنے ہتھیار نہ ڈال دیں۔ قبائلی جرگہ اس لیے بلایا گیا ہے تاکہ کسی بھی کارروائی سے پہلے عوامی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ کن مرحلہ ہے اور ریاستی ادارے دہشت گردوں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے پوری طرح تیار ہیں، عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مکمل تعاون کریں تاکہ خطے میں دیرپا امن قائم ہو سکے۔