اسلام آباد، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے عندیہ دیا ہے کہ عدالتی نظام کو زیادہ مؤثر اور تیز تر بنانے کے لیے عدالتوں میں دو شفٹوں میں کام کرنے کا منصوبہ زیر غور ہے۔
فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی اسلام آباد میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقدمات کو مقررہ وقت میں نمٹانے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو بروقت انصاف مل سکے، اسی تناظر میں عدالتی اوقات کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی تجویز پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے۔
چیف جسٹس نے عدالتی اصلاحات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ادارہ جاتی تبدیلیاں وقت طلب ہوتی ہیں لیکن اس پر مربوط انداز میں کام جاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے بہترین قانونی ماہرین روزانہ کی بنیاد پر مقدمات کی سماعت کر رہے ہیں تاکہ عدالتی بوجھ کم ہو اور فیصلے جلد صادر ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ کے لیے نئے، پیشہ ور اور غیر سیاسی وابستگی رکھنے والے نوجوان وکلا کو آگے لانے کی پالیسی پر بھی کام ہو رہا ہے تاکہ نظام انصاف کو مزید فعال، شفاف اور مؤثر بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام نہ صرف انصاف کی بروقت فراہمی میں مدد دے گا بلکہ عوام کا عدلیہ پر اعتماد بھی بحال کرے گا۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں عدالتی اصلاحات کا عمل ایسے وقت میں تیز کیا جا رہا ہے جب ملک بھر میں زیر التوا مقدمات کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور عوام انصاف کے لیے طویل انتظار پر مجبور ہیں۔ ان اصلاحات کا مقصد عدالتی نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہے۔