وفاقی بجٹ 2025-26: عام آدمی، نان فائلرز اور معیشت پر اثرات

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

ملک کی معیشت ایک نازک دور سے گزر رہی ہے، ایسے میں مالی سال 2025-26 کے بجٹ کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہے۔ وفاقی حکومت نے 17 ہزار 600 ارب روپے کے بجٹ کا اعلان کیا ہے، جس میں ٹیکس اصلاحات، ترقیاتی منصوبے، اور نان فائلرز کے خلاف سخت اقدامات شامل ہیں۔

latest urdu news

وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس اور بجٹ کی منظوری

بجٹ پیش کرنے سے قبل وزیر اعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس ہوا، جس میں فنانس بل، تنخواہوں اور پنشن میں اضافے سمیت بجٹ تجاویز کی منظوری دی گئی۔

آمدن، خسارہ اور اخراجات کا خاکہ

حکومت نے اپنی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 300 ارب روپے لگایا ہے، جبکہ ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 14 ہزار 130 ارب روپے رکھا گیا ہے۔ ان میں سے 57 فیصد رقم، یعنی تقریباً 8300 ارب روپے، صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت منتقل کی جائے گی۔

بجٹ خسارہ ساڑھے 6 ہزار ارب روپے تک پہنچنے کا امکان ہے، جبکہ صرف قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لیے 8500 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ وفاقی ترقیاتی پروگرام کے لیے 1000 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جو معاشی ترقی کی سمت اشارہ کرتے ہیں۔

اہم معاشی اہداف اور تخمینے

  • برآمدات کا ہدف: 35.3 ارب ڈالر
  • درآمدات کا ہدف: 65.2 ارب ڈالر
  • کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ: 2.1 ارب ڈالر (0.5 فیصد جی ڈی پی)
  • ترسیلات زر کا ہدف: 39.4 ارب ڈالر
  • خدمات کی برآمدات: 9.6 ارب ڈالر
  • خدمات کی درآمدات: 14 ارب ڈالر

یہ اہداف ظاہر کرتے ہیں کہ حکومت کا فوکس تجارتی توازن بہتر کرنے اور بیرونی ذرائع آمدن بڑھانے پر ہے۔

ترقیاتی منصوبے اور عوامی فلاح کے اقدامات

بجٹ میں کئی اہم منصوبے شامل ہیں، جن میں:

  • 1000 انڈسٹریل اسٹیچنگ یونٹس
  • لیپ ٹاپ اسکیم
  • بجلی کی ترسیل میں بہتری
  • ہائی پرفارمنس اسپورٹس اکیڈمی کا قیام
  • آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور انضمام شدہ اضلاع کے لیے خصوصی ترقیاتی پروگرام

نان فائلرز کے لیے کڑی شرائط اور نئی ٹیکس تجاویز

حکومت نے ٹیکس نیٹ میں وسعت اور نان فائلرز پر دباؤ بڑھانے کے لیے مندرجہ ذیل اقدامات کیے ہیں:

  • نان فائلرز پر جائیداد اور گاڑیوں کی خریداری پر پابندی
  • بیرونِ ملک سفر پر پابندی
  • بینک سے 50 ہزار روپے نکالنے پر ٹیکس 0.6 فیصد سے بڑھا کر 1.2 فیصد
  • بڑی مالیاتی ٹرانزیکشنز پر ٹیکس
  • کاربن لیوی کی تجویز (2.5 فیصد)

یہ تمام اقدامات اس بات کا اشارہ ہیں کہ حکومت اب نان فائلرز کو رعایتیں دینے کے بجائے ان پر مالی دباؤ بڑھانا چاہتی ہے۔

سپر ٹیکس میں تبدیلیاں

سپر ٹیکس کی شرح میں جزوی نرمی کی گئی ہے تاکہ کاروباری طبقہ زیادہ متحرک ہو:

  • 20 کروڑ منافع پر سپر ٹیکس: 0.5 فیصد
  • 25 کروڑ پر: 1.5 فیصد
  • 30 کروڑ پر: 4 فیصد برقرار

ٹیکس چوری پر سخت سزائیں اور ٹیکنالوجی کا استعمال

POS (پوائنٹ آف سیل) پر ٹیکس چوری کی صورت میں جرمانہ 5 لاکھ سے بڑھا کر 50 لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ نان فائلرز کی کیٹیگری کو ختم کرنے پر بھی غور ہو رہا ہے تاکہ پورا نظام فائلر پر مبنی بنایا جا سکے۔

پیٹرولیم لیوی اور قیمتوں میں اضافے کا امکان

حکومت نے پیٹرولیم لیوی کو مرحلہ وار بڑھا کر 100 روپے فی لیٹر تک لے جانے کی تجویز دی ہے، جو کہ مہنگائی کی نئی لہر لا سکتی ہے۔

کیا عام آدمی پر بوجھ بڑھے گا؟

یہ بجٹ بظاہر معیشت کے استحکام، ٹیکس نیٹ کے پھیلاؤ اور ترقیاتی منصوبوں پر مبنی ہے، لیکن عملی طور پر نان فائلرز، متوسط طبقے اور کم آمدنی والے افراد کے لیے مالی بوجھ میں اضافہ متوقع ہے، خاص طور پر پیٹرولیم لیوی، بینکنگ ٹرانزیکشنز پر ٹیکس اور درآمدی اشیاء پر قیمتوں میں ردوبدل کے بعد۔

وفاقی بجٹ 2025-26 ایک سخت مالیاتی ڈھانچے پر مبنی ہے، جس میں حکومت نے محصولات بڑھانے، ٹیکس اصلاحات لانے، اور ترقیاتی منصوبے شروع کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ تاہم، بجٹ کی اصل کامیابی اس وقت ممکن ہوگی جب ان اقدامات سے عام آدمی کی زندگی بہتر ہو، مہنگائی پر قابو پایا جائے اور ٹیکس نیٹ کو انصاف کے اصولوں پر مبنی انداز میں وسعت دی جائے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter