اسرائیلی فوج کی جیل سے فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک کرنے کے بعد استعفیٰ دینے والی اعلیٰ فوجی عہدیدار میجر جنرل یفات تومر یروشلمی کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ وہ اسرائیلی فوج میں ملٹری ایڈووکیٹ جنرل کے عہدے پر فائز تھیں۔
اگست 2024 میں منظرِ عام پر آنے والی ویڈیو میں اسرائیلی فوجیوں کو سدی تیمان جیل میں ایک فلسطینی قیدی کو شدید تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
ویڈیو نشر ہونے کے بعد قیدی کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا جبکہ واقعے میں ملوث پانچ اہلکاروں کو حراست میں لیا گیا تھا۔
گزشتہ ہفتے ویڈیو لیک ہونے کے معاملے کی باضابطہ تحقیقات شروع ہوئیں، جس دوران جنرل یروشلمی کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا۔
اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ بمباری، 46 بچوں سمیت 100 سے زائد فلسطینی شہید
بعد ازاں انہوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیتے ہوئے تسلیم کیا کہ ویڈیو ان کے دفتر سے میڈیا کو فراہم کی گئی تھی۔
ان کے استعفے کے بعد ان کی گمشدگی، پھر بازیابی اور اب گرفتاری کے اعلانات نے اسرائیلی فوجی اور سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ نہ صرف اسرائیلی جیلوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کرتا ہے بلکہ فوج کے اندر احتساب کے عمل پر بھی سوال اٹھاتا ہے۔
