عرب اور مسلم ممالک نے اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نتین یاہو کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں آج کیے جانے والے خطاب کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان ممالک کے مندوبین خطاب کے دوران اسمبلی ہال سے اٹھ کر چلے جائیں گے، جس سے یہ احتجاج واضح ہو گا۔
یہ اقدام اس تناظر میں سامنے آیا ہے کہ نتین یاہو نے اپنے خطاب میں "گریٹر اسرائیل” منصوبے کا تذکرہ کیا تھا، جسے مسلم ممالک نے اپنی سلامتی اور خطے کے استحکام کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔
فلسطین کو ریاست تسلیم کرنا حماس کے لیے انعام ہے، وائٹ ہاؤس کا مؤقف
دوسری جانب، پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف بھی آج شام اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔ شہباز شریف کی تقریر کے دوران تمام مسلم اور عرب رہنما جنرل اسمبلی میں واپس آ کر شرکت کریں گے، جس سے اس مسئلے پر متحدہ موقف کا اظہار ہوگا۔
یاد رہے کہ اس موقع پر چین کے وزیر اعظم لی چیانگ اور بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر محمد یونس بھی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔
اسی دوران، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ میں امن کے لیے 21 نکاتی ایجنڈا بھی پیش کیا ہے، جو خطے کی کشیدگی کم کرنے کی کوششوں کا حصہ سمجھا جا رہا ہے۔