لاہور کے علاقے کاہنہ میں ایک انوکھے اور حیران کن مقدمے نے پولیس اور عوام دونوں کو چونکا دیا ہے، جہاں ایک خاتون کے مبینہ طور پر "جنات کے ذریعے اغوا” کیے جانے کا معاملہ اعلیٰ سطح پر زیر تفتیش ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ فوزیہ بی بی نامی خاتون، جو دو بچوں کی ماں ہے، کو چھ سال قبل "جنات” نے اغوا کیا۔ اس مقدمے نے ناصرف سوشل میڈیا پر بحث کو جنم دیا ہے بلکہ قانونی اور تحقیقی ادارے بھی اس غیر معمولی دعوے پر متحرک ہو گئے ہیں۔
اس انوکھے کیس کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور سید ذیشان رضا کی سربراہی میں ایک اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم (SIT) تشکیل دی گئی ہے۔ ٹیم میں ایس ایس پی عاصم کمبوہ، ایس پی ماڈل ٹاؤن محمد ایاز، ڈی ایس پیز اسپیشل برانچ، سیف سٹی، سی سی ڈی، اور مقامی انویسٹی گیشن افسران شامل ہیں۔
یہ ٹیم مقدمہ نمبر 1572/2019 بجرم 365 کے تحت تفتیش کر رہی ہے، جو کاہنہ پولیس اسٹیشن میں درج کیا گیا تھا۔ پولیس حکام کے مطابق، خاتون کی تلاش کے لیے مختلف ممکنہ پہلوؤں پر تحقیقات کی جا رہی ہیں، تاکہ اس معاملے میں حقیقت کا پتہ چلایا جا سکے۔
مزید برآں، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ، جسٹس عالیہ نیلم نے خاتون کی جلد بازیابی کا واضح حکم جاری کر رکھا ہے۔ عدالت کے حکم پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے پولیس کی کوششیں تیز تر کر دی گئی ہیں۔
یہ واقعہ اپنی نوعیت کا منفرد مقدمہ ہے جس نے قانونی، سماجی، اور مذہبی حوالوں سے کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ پولیس اس کیس میں کس نتیجے تک پہنچتی ہے، اور آیا "جنات” کے اغوا کا یہ دعویٰ سچائی پر مبنی ہے یا محض ایک کہانی۔