لندن، نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد اپنے اعمال کے نتائج کا سامنا کر رہے ہیں، اور حکومت کسی بھی اصولی مؤقف پر سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں۔
لندن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے افسوسناک واقعات کے حوالے سے شواہد کی بنیاد پر قانونی کارروائیاں جاری ہیں اور جو افراد سزاوار ہیں، انہیں قانون کے مطابق سزائیں دی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو عدالتی فیصلے کے تحت سزا ہوئی ہے تو حکومت اس میں مداخلت نہیں کرسکتی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ہمارے دین میں فتنہ انگیزی سے سمجھوتے کی کوئی گنجائش نہیں، اگر مذاکرات چاہتے ہیں تو متعلقہ افراد کو پہلے خود کو قانون کے حوالے کرنا ہوگا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ جو لوگ سیاست کرنا چاہتے ہیں، انہیں پاکستان آ کر سیاسی عمل میں حصہ لینا چاہیے، بیرون ملک سے بیٹھ کر لاکھوں ڈالر خرچ کر کے ریاستی اداروں کو بدنام کرنا کسی صورت قابل قبول نہیں۔
علاقائی امور پر بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وہ جلد افغانستان کا دورہ کریں گے، جبکہ ایرانی حکومت نے بلوچستان میں پاکستانی شہریوں کے قتل میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے، انہوں نے کہا کہ ایران سے مسلسل سفارتی سطح پر رابطے جاری ہیں۔
معاشی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے نائب وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ ملکی معیشت بہتری کی طرف گامزن ہے اور مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجٹ تک آ گئی ہے، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ حکومت ”بسنت“ جیسے ثقافتی تہوار کی بحالی پر غور کر رہی ہے، تاہم اس کے لیے مکمل حفاظتی اقدامات کو یقینی بنایا جائے گا۔