اسلام آباد، رکن قومی اسمبلی شیرافضل مروت کا کہنا ہے کہ 26 ویں ترمیم کے ہوتے عدلیہ پی ٹی آئی کو کوئی ریلیف نہیں دے سکتی۔
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کے دوران شیر افضل مروت نے کہا کہ چیف جسٹس نے بیلنس کرنے کے لیے پی ٹی آئی وفد سے ملاقات کی۔
شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ جب تک 26 ویں ترمیم ہےعدلیہ پی ٹی آئی کو کوئی ریلیف نہیں دے سکتی، سوشل میڈیا پر پگڑیاں اچھالی جارہی ہیں، بہت سارے لوگ ٹکراؤکی پالیسی چاہتے ہیں، آئین وقانون کے دائرے میں احتجاج کرنا چاہیے، ایک طرف خط لکھ رہے ہیں، دوسری طرف احتجاج ہو رہا ہے، سوشل میڈیا پراداروں پر تنقید نہیں ہونی چاہیے۔
رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ ٹکراؤ کی پالیسی کا غصہ ہم پر اور بانی پی ٹی آئی پر نکلتا ہے، چیف جسٹس سے ملاقات کا پی ٹی آئی کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا، قانونی اصلاحات سے متعلق تجاویز وزارت قانون کو دینی چاہئیں۔
سینئر رہنما کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان 26 ویں ترمیم کے دوران عین وقت پردغا دے گئے تھے، انہوں نے ہمیشہ اپنے مقاصد کے لیے سیاست کی ہے، مولانا سے متعلق ہم زیادہ شک میں مبتلا ہیں، ان کا پی ٹی آئی کے ساتھ احتجاج میں آنا شیخ چلی کے خواب ہیں، وہ کبھی اسٹیبلشمنٹ سے ٹکراؤ کی سیاست نہیں کرتے۔
ایک اور سوال کے جواب میں شیرافضل مروت کا کہنا ہے کہ وکلا کو دی گئی فیسوں کا آڈٹ ہونا چاہیے، وکلا کو زیادہ پیسے دیئے گئے۔
دوسری جانب رہنما مسلم لیگ (ن) بیرسٹر عقیل ملک نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ پی ٹی آئی قیادت کی پریس کانفرنس مضحکہ خیز ہے، 10 نکاتی ایجنڈے سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ان کو ریلیف ملے۔